Time 14 دسمبر ، 2017
کاروبار

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل خراب

 درآمدات اور55 ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری کے حصہ کے طور پرچینی کمپنیوں کی ادائیگیوں میں اضافہ ہوا ہے،تجریہ کار: فوٹو/فائل

کراچی: برطانوی اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان کے سیاسی بحران اور اقتصادی مشکلات پر تشویش کے باعث کرنسی کی قدر تیزی سے گرتی جارہی ہے اور اسٹاک مارکیٹ تسلسل سے مندی کا شکار ہو رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پاکستان کی سیاسی قیادت اور اقتصادی پالیسیوں کے استحکام پر پھیلی بے یقینی کی صورت حال کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ نکال لیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بدعنوانی کے الزامات میں نااہلی کے بعد سے پاکستان ہنگامہ خیزی کا سامنا کررہا ہے۔ نواز شریف کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل خرابی کی طرف جا رہا ہے۔ کیونکہ پاکستانی برآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں کمی آئی ہے۔

جب کہ درآمدات اور55 ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری کے حصہ کے طور پرچینی کمپنیوں کی ادائیگیوں میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ تین دنوں میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں108؍ تک گر گیا جسے تجزیہ کاراسحاق ڈار کے سیاسی زوال اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے دباؤ سے منسلک کرتے ہیں۔

برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ نے لکھا کہ گزشتہ تین دنوں میں پاکستانی روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے 5 فیصد سے زیادہ گر گئی، اس میں وزارت خزانہ کی واضح کوشش یہی نظر آتی ہے کہ موجودہ اکاؤنٹ خسارے کی خرابی کو کم کیا جاسکے۔

روپے کے کمزور ہونے کے باوجود اسٹاک مارکیٹ بھی گر گئی۔ رواں ہفتے پاکستان کا بینچ مارک انڈیکس اٹھارہ ماہ میں سب سے کم سطح پر رہا۔ نجی بینک سے وابستہ ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ حکومت نے کرنسی کی قدر میں کمی کی اجازت دی ہے، جو کہ صحیح سمت کی طرف ایک قدم ہے، کیونکہ ادائیگیوں کے توازن کی صورت حال واقعی بہت خراب ہو چکی ہے۔

تاہم ایکویٹی کا گرنا حیران کن ضرور ہے کیونکہ بہت سے سرمایہ کار کرنسی کی قدر میں کمی دیکھنا چاہتے تھے۔ شاید یہ وجہ ہوسکتی ہے کہ لوگوں نے محسوس کرنا شروع کردیاہے کہ ہماری سیاست افراتفری کا شکار ہے۔

نومبر کے اختتام تک مرکزی بینک کے پاس بارہ عشاریہ سات ارب ڈالر کے غیر ملکی ذخائر تھے جو گزشتہ تین ماہ کی برآمدات کے لئے ناکافی تھے اور ان ذخائر میں گزشتہ سال اکتوبر میں اٹھارہ عشاریہ نو ارب ڈالر سے کمی ہوتی گئی۔خسارے کی بد تر ہوتی صورت کے باوجود وزارت خزانہ نے روپے کی قدر میں کمی کرنے سے انکار کردیا تھا جس سے مرکزی بینک پر دباؤ پڑا کہ وہ تجارت کو جاری رکھنے کیلئے کرنسی کو خریدے۔

وزارت خزانہ کے ایک سنیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی طے شدہ اقدام ہے جس کا مقصد بیرونی دباؤ کو کم کرنا ہے۔جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے معاملے سے پاکستان کی معیشت کمزور رہی ہے جبکہ حکومت مخالف مظاہروں کے تسلسل کی وجہ سیاست نے بھی متاثر کیا۔حالیہ دنوں میں لاہور میں طاہر القادری نے بھی احتجاجی مظاہرہ کر نے کا اعلان کیا ہے جس پرکراچی کے فنڈ مینیجر کا کہنا ہے کہ اس کا اثر اسٹاک مارکیٹ کی فروخت پر پڑے گا۔