پاکستان
Time 15 دسمبر ، 2017

سپریم کورٹ نے ٹرسٹ ڈیڈ کی تشریح پر مجھے نااہل قرار دیا، جہانگیر ترین

فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے ٹرسٹ ڈیڈ کی محض تشریح پر انہیں نااہل قرار دیا۔

عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولا، الیکشن کمیشن جہانگیر ترین کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف زرعی اراضی پر فیصلہ ابھی نہیں سنایا جارہا۔

فیصلے کے بعد جہانگیر ترین نے کہا کہ لندن پراپرٹی کی مکمل منی ٹریل قبول کی گئی، چھپائی نہیں، لندن پراپرٹی کو2011 سے بچوں کا اثاثہ ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پرانسائیڈ ٹریڈنگ اور زرعی آمدن چھپانےکا الزام تھا، مجھ پر لگائے گئے الزامات مسترد ہوئے۔

جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے اپنی تمام تر توانائی کے ساتھ پاکستان اور تحریک انصاف کی بہتری کے لیے کام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے خلاف مالی بدعنوانی کے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے، میں سر بلند کر کے نئے پاکستان کے لیے کام کرتا رہوں گا۔









درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔

عمران خان پر نیازی سروسز لمیٹڈ نام کی آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا جب کہ درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی تھی۔

مزید خبریں :