18 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پرمسلم امہ کو تشویش ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے یکطرفہ فیصلے پاکستان کو قابل قبول نہیں، امریکا حال ہی میں اٹھائے گئے ان اقدامات کو واپس لے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سمیت مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔
کمیٹی نے کہا کہ دہشت گرد حملے اسلام کی امن و رواداری کی تعلیمات کے خلاف ہیں، کوئٹہ چرچ حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
اجلاس کے دوران سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے استنبول کے اوآئی سی سربراہ اجلاس پر بریفنگ دی۔
کمیٹی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پرمسلم امہ کو تشویش ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے یکطرفہ فیصلے پاکستان کو قابل قبول نہیں۔
اجلاس کے دوران شرکاء نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلےکےمنصفانہ حل کے لیے اقدامات کرے۔
اس موقع پر نیشنل ایکشن پلان پر سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ دی جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد میں موثر پیش رفت ہوئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہے۔
کمیٹی نے ہدایت دی ہے کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سےجلد ازجلد حتمی شکل دی جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے اسلام آباد میں نیشنل سیکیورٹی پالیسی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بھارت کی زبان بول رہا ہے جب کہ امریکا اور بھارت کشمیر پر ایک ہی موقف رکھتے ہیں۔
ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا، لیکن دنیا نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دشمن کےخطرناک عزائم کو شکست دی، آج شرپسند ہتھیار ڈال رہے ہیں، آج جیوےجیوے بلوچستان کے ساتھ جیوےجیوے پاکستان کےنعرے لگ رہےہیں۔
ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو مستقل طور پر روایتی جنگ کی دھمکی دے رہا ہے، امریکا بھارت کی زبان بول رہا ہے جب کہ امریکااور بھارت کشمیر پر ایک ہی موقف رکھتے ہیں۔
مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ بھارت کو افغانستان میں کردار دے دیا گیا، پاکستان کو سنگین دھمکیاں دی گئیں اور بھارت کو پاکستان پر ترجیح دی گئی جب کہ امریکا سی پیک کی مخالفت بھی کر رہا ہے۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ جنرل ظہیرالاسلام نے اس موقع پر کہا کہ قومی سلامتی پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ہی مرتب کر سکتے ہیں، اس پر کھل کر بات کرنی ہوگی اور تجزیہ کرنا ہو گا۔
سیمینار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے حوالے سے اداروں پر تنقید برائے تنقید ہی ہے۔
سلامتی امور کےماہرین نے کہا کہ صرف پالیسیاں بنانا ہی کافی نہیں، موثر عمل درآمد بھی ضروری ہے