Time 21 دسمبر ، 2017
پاکستان

چین نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ الزامات لگانے والی کمپنی بلیک لسٹ کردی

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف—۔فائل فوٹو/آن لائن

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر مبینہ منی لانڈرنگ کے الزامات کی وجہ بننے والی چینی کمپنی جیانگسو یا بائٹ لمیٹڈ کے فراڈ کا ڈراپ سین ہو گیا، کمپنی کو چین میں ہمیشہ کے لیے بلیک لسٹ کردیا گیا اور اس کے مالک کو سخت سزائیں سنا دی گئیں۔

دی نیوز اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق17 دسمبر کو یابائٹ کمپنی کے مالک نے کمپنی کی آفیشل ویب سائٹ پر معافی نامہ شائع کیا، جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ انہوں نے عوام سے فراڈ کیا، جس کے نتیجے میں ملنے والی سزا اور مارکیٹ میں داخلے پر تا حیات پابندی کے فیصلے کو قبول کرلیا ہے۔

چینی سفارتی مشن کے ڈپٹی چیف مسٹر لیجیان ژاؤ نے تصدیق کی کہ چین کے ریگولیٹری ادارے 'سی ایس آر سی' نے اپنا فیصلہ جاری کردیا ہے اور یابائٹ کے مالک کا معافی نامہ بھی اصلی ہے۔

انہوں نے کہا یہ چینی کمپنی فراڈ میں ملوث رہی ہے۔جس کے متعلق چینی دفتر خارجہ پہلے ہی وضاحت جاری کرچکا ہے۔

چینی ریگولیٹری ادارے سی ایس آر سی نے 15 دسمبر2017ء کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اس نے یابائٹ کو 6 لاکھ یوان اور اس کے مالک کو 3 لاکھ یوان جرمانہ کیا ہے، جبکہ چینی ریگولیٹری ادارے نے اس کمپنی کے سیکیورٹیز مارکیٹ میں داخلے پر بھی تاحیات پابندی لگا دی ہے۔

چینی سنٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) اور دیگر چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ 2015ء سے 2016ء کے درمیان یا بائٹ نے بالترتیب 58 ملین یوان اور 26 ملین یوان کا ریونیو اور منافع ظاہر کیا اور ملتان میٹرو بس پراجیکٹ اور دیگر معاہدوں سے ٹرانزیکشنز ظاہر کی، جس کا کوئی وجود نہیں تھا۔

ان رپورٹس کے مطابق کمپنی نے 2015ء اور 2016ء میں اپنا منافع بڑھا چڑھا کر بالترتیب 73 اور 20 فیصد ظاہر کیا۔

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ اس نے مقامی حکومت کے تعاون سے ملتان میٹرو بس منصوبہ مکمل کیا ہے، جبکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ کمپنی نے 35 ملین امریکی ڈالر حاصل کیے۔

یابائٹ نے اس فراڈ کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے تعمیراتی میٹریل برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا جو اس کے بقول جاری منصوبے کے لیے بھیجا گیا اور دعویٰ کیا کہ یہ میٹریل ملتان میٹرو بس منصوبے میں استعمال ہوا، تاہم سی ایس آر سی کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ یہ میٹریل تیسری پارٹی نے واپس درآمد کرلیا تھا حتیٰ کہ یابائٹ کے ملازمین نے اس مقام کا دورہ تک نہیں کیا۔

سی سی ٹی وی نے سی ایس آر سی ملازم کے حوالے سے بتایا کہ 'رقم کی ترسیل یابائٹ کے زیر کنٹرول کمپنیوں یا دیگر مقامی کمپنیوں کے ذریعے ہوئی جبکہ کمپنی نے پاکستان سے ادائیگیوں کا دعویٰ کیا۔ کمپنی کی تمام بینک ٹرانزیکشنز شنگھائی میں 20مربع میٹر پر محیط اپارٹمنٹ میں مکمل ہوگئیں۔ یابائٹ نے 100 سے زائد بینک اکاؤنٹس اور 7 ملکوں اور خطوں میں 50 کمپنیوں کے ذریعے رقم منتقل کرنے کا دعویٰ کیا جس سے تفتیشی عمل پیچیدہ کردیا گیا'۔

چینی زبان میں سی ایس آر سی کے بیان کے ترجمے کے مطابق 'چینی سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) نے جیا نگسو یابائٹ سائنس وٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے سمندر پار من گھڑت منصوبے سے تجارتی آمدنی اور تعمیراتی میٹریل کی ملکی و غیر ملکی سطح پر تجارت سے جعلی مالیاتی گوشواروں تک کی تحقیقات کی'۔

بیان کے مطابق، 'سی ایس آر سی کو معلوم ہوا کہ یابائٹ نے جھوٹ بولتے ہوئے 580 ملین آر ایم بی ریونیو اور 260 ملین منافع پاکستان (پنجاب) کے ملتان میٹرو بس پراجیکٹ اور 2015ء سے ستمبر 2016ء کے درمیان دیگر ملکی و بین الاقوامی کاروبار سے ظاہر کیا'۔

سی ایس آر سی نے یابائٹ کو 6 لاکھ آر ایم بی اور لیوپانگ کو 3 لاکھ آر ایم بی جرمانے کا فیصلہ کیا جو کمپنی کا براہ راست انچارج ہے اور یہ سکیورٹیز قوانین کے تحت سب سے زیادہ جرمانہ ہے جبکہ کمپنی کا سکیورٹیز مارکیٹ میں داخلہ بھی بند کردیا گیا ہے۔

اسی طرح یابائٹ کے مالک لیو یانگ نے اپنی ویب سائٹ پر معافی نامہ جاری کیا اور کہا، '15 دسمبر 2017ء کو جیانگسو یابائٹ سائنس و ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کمپنی کے متعلقہ منیجرز اور مجھے سی ایس آر سی کا انتظامی جرمانوں کا فیصلہ موصول ہوا ہے، میں کمپنی اور ذاتی حوالے سے سی ایس آر سی کے اس فیصلے کو قبول کرتا ہوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز اور کمپنی کے عملے سے معافی کا خواست گار ہوں، میں اپنی بے ضابطگی کو قبول کرتا ہوں اور پبلک کمپنیوں کی سخت ریگولیشن کے لیے نگران حکام کی مکمل حمایت کرتا ہوں تاکہ کیپٹل مارکیٹ میں مثبت پیش رفت کے لیے مضبوط قانونی ماحول میسر ہو'۔

سی ایس آر سی کے بارے میں یہ اصل بیان ویب سائٹ پر موجود ہے۔

چینی کمپنی کا فراڈ

چینی کمپنی کا فراڈ اُس وقت سامنے آیا جب پاکستانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مبینہ طور پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ شہباز شریف نے چینی کمپنی کے ذریعے کک بیکس کی بڑی رقم چین بھیجی ہے۔

تاہم وزیراعلیٰ پنجاب نے ان میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کی اور جھوٹی خبر شائع کرنے والے اداروں کو قانونی نوٹسز بھی بھجوائے۔

بعدازاں مبینہ منی لانڈرنگ کا یہ کیس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ایف آئی  اے کو بھجوایا اور اب نیب نے ملتان میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاکہ غیر قانونی طور پر رقوم کی مبینہ منتقلی کی تحقیقات کو حتمی نتیجے تک پہنچایا جا سکے۔



مزید خبریں :