23 دسمبر ، 2017
صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد میں ڈیڑھ سو سال پہلے پیغام رسانی کے لیے بنائے جانے والے کبوتر گھر میں آج بھی 300 سے زائد کبوتر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔
جیکب آباد کے بانی جنرل جان جیکب نے 1860 میں پیغامات کی ترسیل کے لیے اپنے گھر کے احاطے میں کبوتر گھر آباد کیا تو دن بھر فضا میں کبوتروں کی آواز گونجتی رہتی تھی۔
انتظامیہ دن رات ان پیغام رساں کبوتروں کے لاڈ اٹھاتے نہ تھکتی تھی۔
آہستہ آہستہ ترقی کا پہیہ گھوما اور یہ انوکھا کبوتر گھر ڈاک کے تھیلے، ٹیلیفون کی گھنٹی اور انٹرنیٹ کی تیز رفتار دنیامیں اپنی اہمیت کھوگیا۔
تاریخ دانوں کے مطابق یہ ایک تاریخی کبوتر گھر ہے جسے جنرل جان جیکب نے اپنے پیغام رساں کبوتروں کے لیے تعمیر کرایا تھا۔
آج برسوں بعد بھی ڈی سی آفس کے احاطے میں قائم اس کبوتر گھر میں تقریباً 320 چھوٹے آشیانے ہیں، جہاں 300 سے زائد کبوتر مخصوص آواز میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں، تاہم اب اس تاریخی گھر کی دیواروں میں دراڑیں پڑچکی ہیں۔
مقامی شہریوں کا شکوہ ہے کہ یہ ایک تاریخی ورثہ ہے، لیکن اس پر کوئی توجہ دینے والا نہیں۔
یہاں موجود کبوتروں کی خوراک کا ذمہ ایک مقامی تاجر نے اٹھا رکھا ہے جو ہر روز 10 کلو سے زائد دانہ یہاں پہنچاتا ہے۔
جیکب آباد کے شہریوں کا حکومت سندھ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کبوتر گھر کو تاریخی ورثہ قرار دے کر اس کی دیکھ بھال اور مرمت کی جائے۔