03 فروری ، 2012
لاہور… پنجاب اسمبلی میں آج بھی ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جس کے باعث وقفوں وقفوں سے ہنگامہ آرائی ہوتی رہی۔ ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرتا رہا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی دواوٴں کے ری ایکشن اور وزیراعلیٰ کے ایوان میں نہ آنے پر اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کی ، جس پر اسپیکر کو اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو مسلم لیگ ق کی رکن ثمینہ خاور حیات نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو قاتل اعلیٰ کہہ دیا۔ جس پر فارورڈ بلاک کے رکن شیخ علاوٴالدین نے انہیں ٹوکا، حکومتی ارکان نے ثمینہ خاور کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی ثمینہ خاور حیات نے شیخ علاوٴالدین کو لوٹا قرار دیا اور ان کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے۔ ثمینہ خاور حیات کے جملوں کے جواب میں شیخ علاوٴالدین بھی سیخ پا ہوگئے اور انہوں نے ثمینہ سے بھی زیادہ سخت الفاظ کا سہارا لیا۔ مسلم لیگ ق کی رکن آمنہ الفت نے نکتہ اعتراض پر کھڑے ہو کر بات کرنا چاہی تو حکومتی ارکان نے بولنا شروع کردیا۔ شیخ علاوٴالدین پھر جذباتی ہو گئے اور نشست پر کھڑے ہو کر آنٹی آنٹی کے نعرے لگانے لگے۔