28 دسمبر ، 2017
2017 کے پہلے مہینے میں امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے صدر تو بن گئے لیکن سال بھر اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں، عجیب فیصلوں اور متنازع بیانات کی وجہ سے نہ صرف میڈیا بلکہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوں تو سال بھر بہت سی ایسی حرکتیں کیں، جن پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، تاہم یہاں ان کے چند چیدہ چیدہ متنازع فیصلوں، بیانات اور ٹکراؤ کا ذکر کیا جائے گا۔
امریکا کا صدر بننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے ٹی وی چینلز کو ہدف تنقید بنایا اور امریکا کے ایک بڑے نیوز چینل سی این این کو 'جعلی نیوز چینل' قرار دیا، جس کے بعد سے آج تک چینل اور ٹرمپ کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدر ہونے کے باوجود ٹوئٹر پر اپنی ایک پرانی ویڈیو جاری کی جس میں انہیں ریسلنگ رِنگ کے باہر دیکھا جاسکتا ہے، ٹرمپ اس ویڈیو کی مدد سے ٹی وی چینلز کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ انہیں بھی اسی طرح منہ کی کھانا پڑے گی۔
ٹرمپ کی اس حرکت کو دنیا بھر میں خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اور انہوں نے یہیں پر اکتفا نہیں کیا بلکہ وقتاً فوقتاً اس قسم کی مزید ٹوئیٹس بھی کرتے رہے۔
ٹرمپ کی بچوں جیسی حرکتیں
ڈونلڈ ٹرمپ مختلف ممالک کے دوروں اور عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بھی بچوں جیسی حرکتیں کرتے رہے جس پر سوشل میڈیا پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
صدر ٹرمپ ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران اپنے ہی مقرر کیے گئے کئی وزیروں کو برطرف کرچکے ہیں، یہاں تک کہ انہیں اپنے موجودہ وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن پر بھی اعتماد نہیں، جنہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے وہ کئی بار اشارے دے چکے ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے ڈائریکٹر کمیونیکیشن انتھونی اسکارا موچی کو عہدے پر تعینات کرنے کے 10 روز بعد برطرف کیا، انہوں نے اپنے چیف اسٹریٹجسٹ اسٹیفنن بینن کو بھی برطرف کیا جبکہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور محکمہ انصاف میں کام کرنے والے 46 اٹارنیز کو بھی وہ فارغ کرچکے ہیں۔
ٹرمپ کے 2 متنازع ترین فیصلے
سال2017 کے دوران سات مسلم ممالک پر سفری پابندیاں اور مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دار الحکومت تسلیم کرنا امریکی صدر کے دو انتہائی متنازع فیصلے ثابت ہوئے ، جن پر دنیا بھر میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
7 اسلامی ممالک پر سفری پابندی کے ٹرمپ کے فیصلے کو نہ صرف متاثرہ ممالک بلکہ یورپی سمیت دیگر ممالک نے بھی تنقید کی نگاہ سے دیکھا، ابتدائی طور امریکی عدالتوں نے ٹرمپ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جس پر ٹرمپ نے اپنے خصوصی اختیارات کا بھی استعمال کیا۔
مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر انہیں اُس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے ان کے فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کی گئی، جس پر مشتعل ٹرمپ دھمکیوں پر اتر آئے۔
ویڈیو ٹوئٹ کرنے پر تنقید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ ٹوئٹر پر مسلم مخالف 3 ویڈیوز ری ٹوئیٹ کیں، یہ ویڈیوز ابتدائی طور پر برطانیہ کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت بریٹن فرسٹ کی نائب سربراہ جیدا فرینسن کی جانب سے شیئر کی گئی تھیں جنہیں ٹرمپ نے اپنے اکاؤنٹ سے دوبارہ شیئر کیا۔
ان وڈیوز میں مبینہ طور پر مسلمان افراد کو تشدد کرتے دکھایا گیا تھا، ٹرمپ کی اس حرکت پر برطانوی حکومت سمیت دنیا بھر سے مذمت کی گئی اور اسے اشتعال دلانے کا اقدام قرار دیا گیا۔
دسمبر 2017 میں جج کیلئے نااہل شخص کی نامزدگی
ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا کی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج کے لیے میتھیو پیٹرسن نامی ایک ایسے شخص کو منتخب کیا جس کے پاس مقدمہ چلانے یا عدالتی کارروائی کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔
ٹرمپ کے نامزد کردہ امیدوار سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تاہم وہ اپنی اہلیت اور قابلیت پر کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکے، حتیٰ کہ پیٹرسن سینیٹ کمیٹی کو قانون کے بنیادی اصولوں اور قواعد کے بارے میں بھی نہ بتاسکے۔
پیٹرسن کی یہ ویڈیو چند گھنٹوں میں ہی 10 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھی اور صدر ٹرمپ کے انتخاب پر کڑی تنقید کی۔ بعدازاں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پیٹرسن خود ہی اپنی نامزدگی سے دستبردار ہوگئے۔واضح رہے کہ امریکا میں وفاقی جج کی نامزدگی صدر کی جانب سے کی جاتی ہے اور اس کی منظوری سینیٹ دیتی ہے۔
یہ تو تھیں امریکی صدر کی جانب سے رواں برس کی گئیں چند حماقتیں۔ ہم دعاگو ہیں کہ اگلے برس ڈونلڈ ٹرمپ اس طرح کے اور اقدامات اٹھا کر مزید تنقید کا سامنا نہ کریں۔