31 دسمبر ، 2017
پیرس کلب کو دوبارہ ادائیگیاں شروع ہونے اور دیگر غیر ملکی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے ساتھ ہی پاکستان مارچ 2018 میں ایک ارب ڈالر مالیت کے یوروبانڈ جاری کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے ہونے والی کمی سے بچا جا سکے۔
سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ حکومت نے یورو بانڈ کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس بانڈ کو لانچ کرنے کے لئے کسی اثاثے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اسلامک سکوک جاری کرنے کے لئے اثاثوں کی بطور ضمانت ضرورت ہوتی ہے جیسے حکومت کو گزشتہ ماہ سکوک بانڈ جاری کرنے کے لئے موٹر وے کے ایک حصے کو رہن رکھنا پڑا تھا۔
پاکستان کو مالی سال کے لئے 6 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کرنے ہیں جن میں سے 2.4 ارب ڈالر پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی ماندہ 3.6 ارب ڈالر آئندہ 6 ماہ (جنوری تا جون 2018) میں ادا کیے جانے ہیں۔
پیرس کلب کے قرضے معاف کرانے کے بجائے پرویز مشرف حکومت نے نائن الیون کے بعد غیر ملکی قرضوں کو ری شیڈول کرانے کو ترجیح دی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری 2018 کے آخر میں توقع ہے کہ ایک بڑی ادائیگی واجب ہو جائے گی، اس لئے حکومت ہر ممکنہ ذریعے سے ڈالر کے حصول کے راستے تلاش کر رہی ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان نے ہفتے کو بتایا کہ دباؤ کے باوجود پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح اطمینان بخش ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی طور پر اکاؤنٹنگ کے تسلیم شدہ معیار کی بنیاد پر پاکستان کو 2017-18 کے لئے درکار مجموعی فنانس کا تخمینہ 17 سے 18 ارب ڈالر ہے۔ مزید براں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ ملک کو درکار مجموعی بیرونی فنانسنگ کے لئے تمام انتظامات موجود ہیں۔
نوٹ: یہ رپورٹ 31 دسمبر کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی۔