03 جنوری ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہےکہ اگر پردے کے پیچھے کی کارروائیاں نہ رکیں تو سارے ثبوت اور شواہد قوم کے سامنے رکھ دوں گا۔
اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کے آغاز میں سابق وزیراعظم نے قوم کو نئے سال کی مبارکباد دی اور انہوں نے رواں سال انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر کی پاکستان مخالف حالیہ ٹوئٹ پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا۔
سابق وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کی ٹوئٹ کو غیر سنجیدہ اور افسوسناک قرار دیا۔
نوازشریف نے کہا کہ کسی ریاستی سربراہ کو دوسری ریاست سے مکالمہ کرتے ہوئے مسلمہ بین الاقوامی آداب اور سفارتی اخلاق کا خیال رکھنا چاہیے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد سے اب تک سب سے بھاری قیمت صرف پاکستان نےادا کی ہے، سب سے بھاری نقصان پاکستان کاہوا ہے، 17 برس سے ایسی جنگ میں الجھے جو بنیادی طور پر ہماری نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو معلوم ہونا چاہیے کہ 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے اقتدار میں آتے ہی دہشت گردی کے خلاف کس بھرپور عزم کا اظہار کیا، اسی کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا، آج دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی ہے اور جو بچے کچھے عناصر ہیں انہیں بھی جلد کیفر کردار تک پہنچا دیا جائے گا۔
کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد یا خیرات کا نام نہ دیا جائے، نوازشریف
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ 2001 یا کسی ڈکٹیٹر کی حکومت نہیں کہ ایک فون کال پر ڈھیر ہوجائے، یہ عوامی حکومت ہے جو دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتے، ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد یا خیرات کا نام نہ دیا جائے، ہمیں ایسی فنڈ کی حاجت نہیں، آپ کو احسان جتانے کی بجائے کسی سپورٹ کا تقاضہ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یقین ہےکہ 2001 میں یہاں آمریت کی بجائے جمہوری حکومت ہوتی تو وہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی اور اپنی خودی کا سودا بھی نہ کرتی۔
وزیراعظم ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی حاجت باقی نہ رہے ، سابق وزیراعظم
نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شاہد خاقان سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ کوئی ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی حاجت باقی نہ رہے تاکہ ہماری عزت نفس پر اس طرح کے حملے نہ کیے جائیں‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں، بہت سے حقائق سامنے ہیں، مخلص اور درد مند شہری کی حیثیت سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں پورے اخلاص کے ساتھ اپنے کردار اور عمل کا ضرور جائزہ لینا چاہیے، بڑی دردمندی سے کہتا رہا ہوں کہ ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ دنیا ہمیں قربانیوں کے باوجود ایسے کیوں دیکھتی ہے‘۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ ’میرے مشورے کو نہ صرف نظر انداز کیا جاتا رہا بلکہ اسے کبھی ڈان لیکس اور کبھی کوئی اور نام دے کر میری حب الوطنی پر سوال اٹھائے گئے‘۔
17 سال کے دوران عظیم جانی و مالی قربانیوں کےباوجود ہمارا بیانیہ کیوں نہیں مانا جارہا، سابق وزیراعظم
نوازشریف نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں سنتی، فوج پولیس، سول سیکیورٹی ادارے، عوام، حتیٰ کہ ہمارے معصوم بچوں کا خون دنیا کی آنکھوں میں اتنا ارزاں کیوں ہوگیا، 17 سال کے دوران عظیم جانی و مالی قربانیوں کےباوجود ہمارا بیانیہ کیوں نہیں مانا جارہا، ہمیں ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے، اگر انہیں نظر انداز کیا جاتا رہا اور قومی مفاد کے منافی قرار دیا جاتا رہا تو بہت بڑی خود فریبی ہوگی، ایسی ہی خود فریبی کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوچکا۔
سابق وزیرعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں خود فریبی کے اس آسیب سے نجات حاصل کرنا ہوگی، یہی طاقت کا اصل سرچمشہ ہے، قومی قیادت، تمام اداروں، میڈیا، دانشوروں اور عوام کو سیاسی الزام تراشیوں کے کھیل سے ہٹ کر ان باتوں کا جواب تلاش کرنا چاہیے اور حل بھی دینا چاہیے، اگر چاہتے ہیں مستقبل کل اور آ ج سے مختلف ہو اور دنیا کا کوئی ملک ہماری عزت پر حملہ نہ کرے تو ہمیں ایک زندہ قوم کے طور خود احتسابی کی مشق سے گزرنا ہوگا‘۔
یقین ہے عوام الیکشن میں ملکی ترقی کیلئے واضح فیصلہ دیںگے، نوازشریف
انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات کا سال بھی ہے، پاکستان کےعوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے، یقین ہے باشعور عوام تعمیر و ترقی کے سفر کو جاری رکھنے اور و طن عزیز کو خوشحالی سے ہم کنار کرنے کے لیے ایک واضح فیصلہ صادر کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام جانتے ہیں انتخابات کے حوالے سے ملکی تاریخ زیادہ اچھی نہیں رہی، کس قدر افسوس ہے، پہلے انتخابات پاکستان بننے کے 23 سال بعد ہوئے لیکن ان کے نتائج کو بھی تسلیم نہ کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، اس کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے اس میں عوامی رائے کو عزت و احترام سے نہ دیکھا گیا، یا تو اس پر اثر انداز ہوکر من پسند نتائج، یا پھر خلوص دل سے تسلیم نہیں کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ شہید لیاقت علی خان سے لے کر آج تک ایک بھی وزیراعظم اپنی آئینی معیاد پوری نہ کرسکا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے کہا عوامی رائے غلطی پر نہیں ہوگئی لیکن یہاں 70 سال سے اس کے برعکس کام ہورہا ہے، یا اس رائے کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لو، یا عوام کی مرضی اور ان کی پسند کے لیڈر کو نمونہ عبرت بنادو۔
نوازشریف نے کہا کہ آج بھی ایک بار پھر ماضی کے اسی فرسودہ اصول پر کام شروع کردیا گیا ہے کہ عوام کی رائے کا رخ موڑ دو، انجینئرنگ کے ذریعے کسی جماعت کا راستہ روک لو اور کسی ایک لاڈلے کا راستہ ہموار کردو جب کہ عوامی رائے کے تازہ جائزے بتارہے ہیں کہ (ن) لیگ کو واضح برتری حاصل ہے، (ن) لیگ کا ووٹ بینک دیگر جماعتوں کے ووٹ بینک سے زیادہ ہے، اس لیے اس حقیقت سے خوفزدہ لوگ اس کو بدلنے اور اپنی مرضی کا رخ دینے کے لیے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں۔
کسی لاڈلے کے لیے نئی ڈیل اور ڈھیل کا انتظام نہ کیا جائے، نوازشریف
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’آج واضح اور دو ٹوک غیر مبہم الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کی تقدیر منصفانہ، غیر جانبدارنہ اور شفاف الیکشن سے جڑی ہے، ہر جماعت کو آزادی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں، نااہلیوں، ٹیلی فون کالز، خفیہ رابطوں اور غیر قانونی فیصلوں کے ذریعے کسی کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں، کسی لاڈلے کے لیے نئی ڈیل اور ڈھیل کا انتظام نہ کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو اصل شکل میں پھلنے پھولنے اور چلنے کا موقع دیا جائے، جن کا نامہ اعمال عوامی خدمت اور تعمیر کے کاموں سے خالی ہے، جو صرف جھوٹ، الزام اور دھرنوں کی سیاست کرتے ہیں، جنہیں عوام الیکشن میں بار بار مسترد کرچکے ہیں، انہیں تھپکی دے کر قوم پر مسلط کرنے کے منصوبے نہ بنائے جائیں، پاکستان کے عوام باشعور ہیں، وہ اچھا برا سمجھتے ہیں، انہیں اپنا فیصلہ کرنے دیں، ان کی رائے اور ووٹ کے تقدس کو پامال نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ اگر پردے کے پیچھے کی یہ کارروائیاں نہ رکیں تو میں سارے ثبوت اور سارے شواہد قوم کےسا منے رکھ دوں گا، گزشتہ چارسال کی کہانی بتاؤں گا کہ کیا کچھ ہوتا رہا اور کیا ہورہا ہے، کس طرح انتخابی عمل پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔
جمہوریت کو خواہش کا غلام نہ بنایا جائے، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوامی رائے سے کھیلنے کے نتائج ہم بھگت چکے، اب جمہوریت کو سچی اور کھری جمہوریت رہنے دیا جائے، اسے خواہش کا غلام نہ بنایا جائے، غلام جمہوریت آمریت کی شکل ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ نوازشریف گزشتہ روز ہی سعودی عرب سے وطن واپس پہنچے اور آج نیب ریفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
نوازشریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کیس کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔