Time 03 جنوری ، 2018
پاکستان

ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کا نیب سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ، ذرائع

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف تین نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے گواہ کشمنر اِن لینڈ ریویونیو سمیت تین گواہوں نے بیانات قلمبند کرائے جس کے بعد سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی گئی، عدالت نےمزید 6 گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کیا ہے۔ 

خیال رہے کہ نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا۔

ذرائع کے مطابق شریف خاندان نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کا یہ کہنا ہے کہ اگر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت شریف خاندان سے ثابت کرنے کے حوالے سے نیب کے پاس کوئی ثبوت ہے تو اسے چاہیے کہ وہ احتساب عدالت میں پیش کرے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ نواز شریف یہ سمجھتے ہیں کہ اس موقع پر ان کے لیے، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے لیے درست نہیں کہ وہ نیب میں کوئی بیان ریکارڈ کرائیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نواز شریف نے نیب کے نوٹس کا جواب دے دیا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ وہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس سے متعلق تمام سوالوں کے جواب احتساب عدالت میں دیں گے۔

خیال رہے کہ نیب کی ایک ٹیم نے لندن کا دورہ کیا تھا جس کے بعد شریف خاندان کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے اور انہیں احتساب عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

نوٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے حوالے سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

ریفرنسز

پانامہ پیپر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف تین اور اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو مذکورہ افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کرنے کے لیے چھ ہفتوں کا وقت دیا تھا جبکہ احتساب عدالت کو ان ریفرنسز کو نمٹانے کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز عزیزیہ اسٹیل ملز اور میٹلز اسٹیبلشمنٹ، لندن پراپرٹیز اور درجنوں آفشور کمپنیاں بنانے سے متعلق ہیں۔

مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر صرف لندن پراپرٹیز سے متعلق ریفرنس میں نامزد ہیں۔ اس ریفرنس کی پچھلی سماعتوں میں احتساب عدالت ایون فیلڈ پراپرٹیز کیس میں مریم اور صفدر کی ضمانت منظور کرچکی ہے اور انہیں فی کس 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

کیپٹن (ر)صفدر پر عدالت کی اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی جبکہ جج نے مریم اور صفدر کو ریفرنس کی کاپی بھی فراہم کی تھی جو 53 والیمز پر مشتمل تھی۔

نیب راولپنڈی برانچ نے شریف خاندان کے خلاف دو ریفرنسز تیار کیے جن میں عزیزیہ اسٹیل ملز اور میٹلز اسٹیبلشمنٹ اور درجنوں آفشور کمپنیوں سے متعلق ریفرنسز شامل ہیں۔

نیب لاہور برانچ نے بھی دو ریفرنسز تیار کیے جن میں ایک شریف فیملی کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور دوسرا اسحاق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ہے۔

اگر مذکورہ ملزمان پر جرم ثابت ہوگیا تو انہیں 14 برس تک قید، سرکاری عہدہ رکھنے پر تاحیات پابندی سمیت ان کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد بھی کیے جاسکتے ہیں۔

مزید خبریں :