27 دسمبر ، 2017
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف لندن ایون فیلڈ ریفرنس منطقی انجام کے قریب پہنچ گیا، قومی احتساب بیورو (نیب) نے مقدمے کے اہم گواہ واجد ضیاء کو تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق واجد ضیاء جنوری کے پہلے ہفتے میں احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوں گے جبکہ نیب کی جانب سے ثبوتوں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کی مزید تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء تھے جنہیں اب نیب نے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تیار رہنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
مشترکا تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء جو کہ پانامہ ریفرنسز میں استغاثہ کے اہم گواہ ہیں وہ جنوری کے پہلے ہفتے میں احتساب عدالت میں پیش ہوں گے اور استغاثہ کے گواہوں کے بعد تفتیشی افسر بھی بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس پر کارروائی ختم ہونے کے بعد مارچ میں تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ آنے کا امکان ہے۔
ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نامزد ہیں۔
احتساب عدالت کی طرف سے عدم پیشی کے باعث نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے کر ان کا کیس علیحدہ کردیا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نیب کی احتساب عدالت میں 3 ریفرنسز کا سامنا ہے اور ذرائع کے مطابق مقدمات میں ضمنی ریفرنس کا فیصلہ نئے پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔
خیال رہے کہ نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا۔