ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں 58 فیصد کمی، نیکٹا رپورٹ

اسلام آباد: پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 50 فیصد کی غیر معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔

یہ بات ملک کے انسداد دہشتگردی کے بڑے ادارے ’نیکٹا‘ کی تیار کردہ سرکاری رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ 40 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا لب لباب یہ ہے کہ اس میں قومی ایکشن پلان کے ضمن میں عملدرآمد کے اقدامات کے خلاصہ کے ساتھ ساتھ پاکستانی پالیسی سازوں کے لیے  تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں قومی ایکشن پلان کے تمام 20 نکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں 2010ء میں 2060 دہشت گردانہ حملے ہوئے جب کہ 2017ء میں ان کی تعداد 681 رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مارچ 2015ء سے اب تک اے ٹی اے 1997ء اور پی پی سی کے تحت 483 افراد کو سزائے موت دی گئی جب کہ اس عرصے میں 11 فوجی عدالتوں میں 382 مقدمات بھیجے گئے۔ 

رپورٹ میں بین الاقوامی انسداد دہشت گردی حکام اور آپریٹرز کے ساتھ ساتھ دہشتگردی، انتہا پسندی اور مختلف حالات میں عدم برداشت کے حوالے سے پالیسی اور اس پر عملدرآمد کا بے مثال مطالعاتی جائز ہ پیش کیا گیاہے۔ 

اس عرصے کے دوران 2 لاکھ کا مبنگ آپریشنز کئے گئے جن میں 40 لاکھ کے لگ بھگ افراد کو روکا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی، 6 ہزار 998 دہشتگرد گرفتار کئے گئے جب کہ ملک بھر میں 2500 دہشتگرد مارے گئے‘ نفرت انگیز مواد اور تقاریر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں 19ہزار 530 افراد گرفتار کئے گئے تاہم اس میں مستقبل کی سکیورٹی پالیسی کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔ 

رپورٹ کے مطابق لاؤڈ اسپیکرز کے غلط استعمال پر 18 ہزار 790 کیس درج ہوئے اور 7479 آلات پکڑے گئے تاہم شورش زدہ صوبے بلوچستان میں پیش رفت بہت سست رہی۔ 

رپورٹ میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کو رقوم کی فراہمی کے خلاف مہم کے دوران ڈیڑھ ارب روپے برآمد کئے گئے اور بتایا گیا ہے کہ نفرت آمیز مواد اور شدت پسندی میں کمی کے حوالے سے بعض اہم امور پر حکام نے ابھی کوئی توجہ نہیں دی۔ 

حوالہ ہنڈی کے حوالے سے 1209 افراد گرفتار اور 919مقدمات درج کئے گئے، اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت 574 افراد کے خلاف 426 کیس درج ہوئے اور مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ذریعے 207 مشکوک ٹرانزکشنز پکڑی گئیں، 207کیس درج ہوئے جن میں 48 بند کر دیئے گئے جب کہ 110 پر کارروائی جاری ہے۔

پاکستان نے 65 کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کی جن میں سے 4 کو انڈر آبزرویشن رکھا گیا، 8374 افراد کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے، اسٹیٹ بینک کے ذریعے 5089 بینک اکاؤنٹس منجمد کئے گئے جن میں 15کروڑ 70 لاکھ روپے کی رقوم روکی گئیں۔ 2052سے زائد افراد کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگائی گئیں۔نئی انسداد دہشتگردی فورسز کے لئے 6027 خصوصی سکیورٹی اہلکاروں کو تربیت دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 22 ہزار مذہبی مدارس کی جیو میپنگ تکمیل کے قریب ہے تاہم پاکستان میں مدارس کے نظام کو مربوط بنانے کے حوالے سے بہت کم بتایا گیاہے۔ 

سوشل میڈیا سائٹس کے جائزے اور سائبر کرائمز کے خلاف نگرانی کے نتیجے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے 1447 یو آر ایل بلاک کئے جو ملک میں انتہا پسند چلا رہے تھے۔

نیپ کے تحت پنجاب انسداد دہشتگردی فورس کے حوالے سے بازی لے گیا کہ پولیس کے ڈیٹا بینک میں 68 ہزار 957 دہشتگردوں کی تفصیلات اکٹھی کی گئی ہیں، کئی کالعدم تنظیموں کے لیڈر پکڑے گئے، 897 دہشتگرد دھر لئے گئے اور 400 مذموم قیدیوں کو پھانسی دی گئی۔

 کراچی میں امن وامان کی بدترین صورتحال کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2008ء سے 2013ء کے درمیان کراچی میں 9 ہزار 322 افراد قتل ہوئے اور تاجر روزانہ کی بنیاد پر بھتہ خوروں کو 8 سے 10 کروڑ روپے تک دینے پر مجبور ہوئے۔ 

قومی ایکشن پلان پر عمل کے نتیجے میں اس ساحلی شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 97 فیصد، قتل کے واقعات میں 87، ڈکیتیوں میں 52 فیصد، اغوا برائے تاوان میں 62 فیصد اور بھتہ خوری میں 82 فیصد کمی ہوئی۔

بلوچستان کے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 ہزار سے زائد مشتبہ علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈالے، 13 ہزار 200 بلوچ نوجوانوں کو فوج میں شامل کیا گیا جب کہ 500 سے زائد نے گزشتہ تین سالوں میں تربیت مکمل کی۔

یہ رپورٹ 6 جنوری کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی

مزید خبریں :