09 جنوری ، 2018
اسلام آباد: پاکستان زیادہ لاگت کے باعث ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں بانڈز متعارف کرانے پر آمادہ نہیں ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت موجودہ سمجھوتے کے تحت چینی کرنسی یوآن میں ہو سکتی ہے۔
مستقبل قریب میں چینی کرنسی میں بانڈز متعارف کرانے کی تجویز چینی بینکوں نے دی تھی جسے پاکستان نے مسترد کر دیا جس کی تصدیق اعلیٰ سرکاری ذرائع نے کی ہے۔
اقتصادی ماہرین کی جانب سے تجزیہ کے مطابق چینی کرنسی یوآن اور امریکی ڈالر میں شرح سود کا فرق4 سے5فیصد ہے جو پاکستان کے لئے بڑا مہنگا پڑ جائے گا۔ حکومت کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے فوری بنیادوں پر یوآن میں بانڈز کے اجراء کی ضرورت نہیں ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ادائیگیاں دو سال بعد ہی زور پکڑیں گی لہٰذا چینی کرنسی میں بانڈز کے اجراء کی فوری ضرورت نہیں ہے۔ ایک اور اعلیٰ ذریعہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے آخر تک ضرورت پڑنے پر پاکستان یورو بانڈ کے اجراء پر غور کرسکتا ہے لیکن اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے البتہ چینی کرنسی میں دوطرفہ تجارت کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے لیکن امریکی ڈالر کے متبادل کسی بھی کرنسی کی تجویز زیرغور نہیں ہے۔
اس نمائندے کے استفسار پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور چین کے نجی شعبے میں چینی کرنسی کو باہمی تجارت کو بروئے کار لانے میں آزاد ہیں۔
موجودہ زرمبادلہ قواعد و ضوابط کے تحت چینی کرنسی ’’یوآن‘‘ کی پاکستان میں غیرملکی کرنسی کی حیثیت سے منتقلی کی اجازت دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز بینک آف چائنا کے ساتھ کرنسی تبادلے کا سمجھوتہ (سی ایس اے) کے بعد اسٹیٹ بینک نے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے پاکستان میں چینی کرنسی کو بروئے کار لانے کے حوالے سے متعدد اقدامات کئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے چینی کرنسی میں ڈپازٹس اور تجارتی قرضے جاری کرنے کی بینکوں کو اجازت دے دی ہے۔