18 جنوری ، 2018
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور شیخ رشید کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
گزشتہ روز عمران خان نے لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسے سے خطاب میں پارلیمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ایسی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے ہیں جو ایک مجرم کو پارٹی سربراہ بنائے۔
جلسے سے خطاب میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی پارلیمنٹ پر شدید تنقید کی اور اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔
عمران خان اور شیخ رشید کے بیانات پر آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں گرما گرمی رہی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی بھی شخص پارلیمنٹ پر لعنت بھیجے گا، وہ اسے گالی دے کر اپنی عزت میں اضافہ نہیں کررہا بلکہ اپنے گھٹیا پن اور بازاری ہونے کا اظہار کررہا ہے۔
وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ ان لوگوں کو اسحاق کمیٹی میں بلانا چاہیے، اگر یہ نہیں آتے تو کمیٹی چیئرمین قانونی اختیارات کے تحت بلائیں، اگر پھر نہ آتے تو گرفتار کرکے لائیں۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی عمران خان کے بیان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو برا سمجھنے والے کو پاکستان میں سیاست کرنے کاحق نہیں اور اسے نہ ماننے والوں کے استعفے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن انجینئر بلیغ الرحمان نے عمران خان اور شیخ رشید کے بیانات پر مذمتی قرار داد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہےکہ ایوان عمران خان اور شیخ رشید کے الفاظ کی سخت مذمت کرتا ہے، دونوں ایوان کے رکن ہیں لیکن پارلیمان کے تقدس کو مجروح کیا۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہےکہ پارلیمان عوام کا نمائندہ ادارہ اور جمہوریت کی علامت ہے۔
قومی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے وقت تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی بیرون ملک سے وطن واپس پہنچ چکے ہیں، ان کی جانب سے عمران خان اور شیخ رشید کے بیان پر کل اسمبلی اجلاس میں اہم رولنگ دیئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پارلیمان کی توہین کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے سخت قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے حکومت تمام جماعتوں سے بھی رابطہ کرے گی جب کہ اس حوالے سے پیپلزپارٹی نے گرین سگنل دے دیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے پارلیمان کی توہین پر سزا دینے کے حوالے سے ایک مسودہ بھی تیار کرلیا ہے جس پر رواں سیشن میں ہی کام کیا جائے گا اور اسی مسودے کی روشنی میں قانون سازی کی جائے گی۔