,
Time 07 فروری ، 2018
پاکستان

پارٹی میں اختلاف رائے ہے تقسیم نہیں، فاروق ستار

فاروق ستار

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی میں اختلاف رائے ہے تقسیم نہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کے مخالف اراکین سے مذاکرات کے بعد اپنے گھر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اپنی یکجہتی اور اتحاد کو قائم رکھنا ہے، کسی کو موقع نہیں دینا کہ وہ ہمارے اختلافات کو ہوا دے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے یہ بڑی عزت کی بات ہے کہ اختلاف رائے کے باوجود رابطہ کمیٹی کے تمام اراکین میرے گھر آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھائیوں کا معاملہ ہے اور بھائیوں کے درمیان ہی حل ہو گا، بہت سے ساتھی میرے گھر پر آئے ہیں اور ہم سب بھائیوں کو مل کر فیصلہ کرنا ہے اور راستہ نکالنا ہے۔

‘میرے لیے پی آئی بی اور بہادرآباد میں فرق نہیں’

فاروق ستار نے کہا کہ بہادر آباد بھی ہمارا ہے اور پی آئی بھی ہمارا ہے، میرے لیے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، رابطہ کمیٹی موجود ہے اور اس کے اراکین برقرار ہیں، ہمارے درمیان کسی قسم کی تقسیم نہیں البتہ اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اختلافات ہیں ان کے حل کے لیے کل کسی بھی وقت اجلاس طلب کر کے ان کا حل نکال لیں گے۔

سربراہ اہم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کی آمد کی وجہ سے جنرل ورکرز کنوینشن اجلاس بھی منسوخ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے الیکشن کہیں بھاگے نہیں جا رہے اور نا ہی سینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹ کا مسئلہ ہے بلکہ مسئلہ اس سے بھی زیادہ گھمبیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ میں ہی پارٹی کا سربراہ ہوں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس کا دوسرا دور  آج پھر ہو گا۔

اس سے قبل اس قسم کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے مخالف گروپ کے اراکین کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔

فاروق ستار سے مذاکرات کے بعد ایم کیو ایم رہنما سید سردار احمد پی آئی بی کالونی سے روانہ ہورہے ہیں—آن لائن۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ مذاکرات کی ناکامی کے بعد سید سردار، رؤف صدیقی اور جاوید حنیف پر مشتمل تین رکنی وفد فاروق ستار کی رہائش گاہ سے روانہ ہوگیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ ٹکٹ کی تقسیم کے حوالے سے کامران ٹیسوری کے نام پر رابطہ کمیٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے تھے جس کے بعد بہادرآباد میں رابطہ کمیٹی کے بعض اراکین نے کامران ٹیسوری کو 6 ماہ کے لیے معطل اور رابطہ کمیٹی سے خارج کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

بعد ازاں پی آئی بی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اجلاس اور اس کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس میں شرکت کرنے والے ارکان کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

فاروق ستار نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ جنرل ورکرز اجلاس طلب کر رہے ہیں جس میں کارکنوں سے رائے طلب کی جائے گی۔

اس صورت حال میں کامران ٹیسوری کی مخالفت کرنے والے گروپ کے سید سردار احمد، جاوید حنیف، رؤف صدیقی فاروق ستار کو منانے اور مذاکرات کے لیے پی آئی بی کالونی میں ان کی رہائش گاہ پہنچے تھے تاہم مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہونے کے بعد نسرین جلیل اور وسیم اختر بھی فاروق ستار کی رہائش گاہ پہنچے تھے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے فاروق ستار نے جنرل ورکرز کنوینشن ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اس پورے تنازع میں کامران ٹیسوری اور علی رضا عابدی فاروق ستار کی حمایت میں کھڑے رہے جب کہ دوسرے گروپ میں عامر خان، خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، فیصل سبزواری، کنور نوید جمیل، نسرین جلیل اور امین الحق وغیرہ شامل تھے۔

’فاروق ستار ایم کیو ایم میں بارہویں کھلاڑی ہیں‘

ادھر پاک سر زمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کا ’بارہواں کھلاڑی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کی ایم کیو ایم کون سی ہے اس کا پتہ لگانا باقی ہے۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رضا ہارون کا کہنا تھا کہ 'ملک میں کہیں بھی جہموریت نظر نہیں آرہی، فاروق ستار جس ایم کیو ایم کی بات کرتے ہیں، اس کا کردار مشکوک ہے'۔

رضا ہارون نے کہا کہ کل کی ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس نومبر کی لینڈکروزر کی طرح تھی، اگر کراچی کے مسائل پر آپس میں لڑتے تو اچھی بات تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ستار کے وفد نے الیکشن کمیشن سے سینیٹ کے کا غذات نامزدگی حاصل کر لیے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان نے 20 کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے ہیں۔

ڈمی سربراہی مجھے منظور نہیں، فاروق ستار

گزشتہ روز فاروق ستار کا پارٹی میں دھڑے بندی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چاہتا ہوں ایم کیو ایم پاکستان قومی جماعت بنے اور ترقی کرے، نئے آنے والوں کو گلے لگایا جائے اور انہیں بھی آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے راستے بند نہ کیے جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈمی سربراہی مجھے منظور نہیں، پارٹی کے فیصلوں میں رائے شامل نہ ہو اس طرح پارٹی نہیں چلا سکتا، آپ چاہتے ہیں کہ میں پارٹی کی سربراہی کروں تو میری حکمت اور پارٹی کی ضرورت کو سمجھا جائے، اگر میں غلط فیصلہ کر رہا ہوں تو مجھے سربراہ نہیں ہونا چاہیے۔

مزید خبریں :