نقیب کیس: روپوش راؤ انوار کا منجمد اکاؤنٹس کھولنے کیلئے سپریم کورٹ کو خط


اسلام آباد: نقیب اللہ قتل کیس میں روپوش معطل ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک خط کے ذریعے سپریم کورٹ نے ان کے منجمد بینک اکاؤنٹس کھولنے کی درخواست کی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رائوانوار کا ایک اور خط آیاہے، معلوم نہیں یہ خط اصلی ہے یانقلی، خط کو فائل میں رکھوا دیا ہے، رائو انوار کہتے ہیں ان کے بینک اکاؤنٹس کھول دیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نےعدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کے مطابق تمام مشتبہ افرادنے موبائل نمبر بند کردیئے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ آرہی ہے لیکن پیش رفت نہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو مزید بتایا کہ آئی ایس آئی کے مطابق سندھ پولیس کوتکنیکی معاونت فراہم کررہے ہیں، ایم آئی کے مطابق ان کے پاس ٹیکنیکل معاونت کے ذرائع محدود ہیں، ایم آئی کے مطابق وہ پولیس سے تعاون کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کہ کیا ایم آئی اور آئی ایس آئی آپ کی معاونت کررہی ہے؟ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ دونوں سیکیورٹی ادارے معاونت کررہے ہیں۔

آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کاچالان داخل کردیا اور پہلی ایف آئی آر منسوخ کردی ہے۔

نقیب اللہ کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ کیس میں 24 ملزمان ہیں ابھی تک 10لوگ گرفتار ہوئے ہیں ، ریاست کی اتھارٹی پرسوال اٹھ رہے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کی اتھارٹی کا سوال بہت اہم ہے۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ اب تک 12ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں، باقی ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کررہے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ظاہر ہےکوئی نہ کوئی ملزمان کوشیلٹر فراہم کررہا ہے، کیا شرپسند انہیں تحفظ فراہم کررہے ہیں؟ 

عدالت نے آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی کراچی اور اسلام آباد میں سی سی ٹی وی ویڈیو پر بریفنگ کا حکم دیا اور آئندہ سماعت پر ڈی جی ائیر پورٹس سیکیورٹی کو بھی طلب کرلیا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ سی سی ٹی وی پر بریفنگ ان کیمرا ہوگی، ہوسکتاہے سی سی ٹی وی ویڈیو سے مدد مل جائے ہم وہ دیکھناچاہتے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا راؤانوار سیاسی پناہ میں نہیں ہے؟ بطور ذمہ دار آفیسرایسا نہیں کہہ سکتاکہ راؤ انوار سیاسی پناہ میں ہے، راؤانوار ہمارے صوبے میں نہیں ہے، ان کی آخری لوکیشن بھیرہ تھی۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت 16 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کراچی میں ہوگی۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

رواں ماہ 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔

مزید خبریں :