30 مارچ ، 2018
سلام آباد: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہےکہ وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد مستقل پاکستان آجائیں گی اور بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کریں گی۔
جیونیوز کے سینئر اینکر حامد میر کو دیئے گئے انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ پاکستان واپسی میں حکومت اور فوج نے مدد کی۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان واپس آکر بہت زیادہ خوشی ہے، بار بار خود کو یاد دلا رہی ہوں کہ میں پاکستان آ گئی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا مستقبل یہی ہے کہ بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کروں گی۔
انہوں نے کہا کہ 2012 اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، ملک میں چیزیں مثبت ہو رہی ہیں، لوگ متحد اور متحرک ہو رہے ہیں، پی ایس ایل کا فائنل بھی پاکستان میں ہو گیا، اور بھی میچ ہوں گے، یہ سب چیزیں بہت مثبت ہیں۔
نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک آؤں گی، یہ میرا ملک ہے، اس ملک پر میرا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔
’ملالہ فنڈ کا مقصد ہر بچی کو تعلیم یافتہ بنانا ہے‘
ملالہ فنڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فخر پاکستان کا کہنا تھا کہ ذاتی تجزیہ ہے کہ مدد صرف پیسوں سے نہیں ہوتی بلکہ کسی کو ہنس کر دیکھنا بھی صدقہ جاریہ ہے لیکن ملالہ فنڈ کا مقصد ہر بچی کو تعلیم فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فوکس وہ ملک ہیں جہاں بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مسائل زیادہ ہیں، اس فہرست میں پہلے نمبر پر نائیجیریا اور دوسرے نمبر پر پاکستان آتا ہے، کوشش ہے کہ اس فہرست میں پاکستان کا نام نہ آئے اور اس کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اپنے اوپر تنقید کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ یہی تو میرا سوال ہے، مجھے لگا کہ میرے خلاف جو بات کریں گے وہ دہشت گرد ہوں گے لیکن جب اعلیٰ تعلیم یافتہ ترقی پسند لوگوں کی جانب سے تنقید ہوتی ہے تو حیران ہوتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو آکر بات کرے، بے بنیاد الزامات لگانا ٹھیک نہیں ہے۔
اپنی کتاب ’آئی ایم ملالہ‘ کے حوالے سے نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ کا کہنا تھا کہ اس کتاب میں کچھ ترمیم کی گئی ہیں لیکن اگر کتاب میں سچ لکھا گیا ہے، اگر کسی کو سچ سے تکلیف ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کر سکتی۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ حکومت اور آرمی کی بہت شکر گزار ہوں، اگر وہ فوری امداد فراہم نہ کرتے تو شاید آج بہت مختلف حالات ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خواب ہے کہ پاکستان کی سڑکوں اور بازاروں میں لوگوں سے مل سکوں اور بات کر سکوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو ملالہ پسند ہے یا نہیں، اس پر بحث نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہم سب کو اصل معاملے پر بات کرنی چاہیے جو تعلیم کا حصول ہے۔
پاکستان بہت سے ملکوں سے بہتر ہے اور مزید بہتری کی طرف جا رہا ہے، ملالہ
بھارت میں اپنے اوپر بننے والی فلم کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ میں نے خبروں میں ہی سنا ہے لیکن مجھ سے کسی نے اس حوالے سے رابطہ نہیں کیا ہے۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت سے ملکوں سے بہتر ہے اور مزید بہتری کی طرف جا رہا ہے، پاکستان کی سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ اس کے نوجوان بہت متحرک ہیں اور جس ملک کے نوجوان متحرک ہوں وہاں تبدیلی کو کوئی روک نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو بچانا ہے تو انہیں اعلیٰ تعلیم دینا ہو گی اور انہیں صحیح معنوں میں اسلامی تعلیم سے آراستہ کرنا ہو گا، ہمیں اپنے بچوں کو بتانا ہو گا کہ اسلام کسی صورت یہ درس نہیں دیتا کہ اسلحہ اٹھایا جائے۔
پاکستان اور بھارت کو مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا چاہیے، ملالہ
مقبوضہ کشمیر کے حوالے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ یہ ان لوگوں کا حق ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے یا پھر بھارت کے ساتھ لیکن ہر بچے کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ صبح اٹھے تو اسکول جائے، آزادی سے گھومے پھرے، ہنسے اور بات کرے۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک سے یہی کہوں گی کہ اس مسئلے کا مل کر حل نکالیں اور اس معاملے میں کشمیریوں کی رائے بھی لی جائے کیونکہ جب سے پاکستان اور بھارت آزاد ہوئے ہیں کشمیریوں نے آزادی نہیں دیکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آپس میں اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں اور دونوں ممالک کو اگر مقابلہ کرنا ہے تو معیشت میں اور دیگر چیزوں میں بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
فاٹا کے مسئلے کا بہترین حل خیبر پختونخوا میں انضمام ہے، ملالہ یوسفزئی
فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے ملالہ کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگوں کو بھی باقی پاکستان کی طرح حقوق ملنے چاہئیں، وہاں کے مقامی رہنما اپنے علاقے کے بارے میں فیصلے نہیں کر سکتے، اس کا بہترین حل یہ ہے کہ فاٹا کو کے پی کے کا حصہ بنا دیا جائے۔
محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کو فاٹا کے انضمام پر راضی کرنے کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ان سے کہوں گی کہ فاٹا کے لوگ اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے آپ ہیں اس لیے انہیں کے پی کے کا حصہ بنایا جائے تاکہ انہیں بھی ان کے حق ملیں۔
برطانیہ کے تعلیمی نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نوبیل امن یافتہ ملالہ کا کہنا تھا کہ وہاں ایسی تعلیم نہیں ہے کہ آپ پوری کتاب کا رٹہ لگا لیں، برطانیہ میں بچوں سے کہا جاتا ہے کہ آپ سوال کریں اور چیزوں کے بارے میں سوچیں، اس طرح سے ان کی ذہانت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
واضح رہےکہ ملالہ یوسف زئی ان دنوں پاکستان میں ہیں جہاں ان کے اعزاز میں گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔