29 مارچ ، 2018
اسلام آباد: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ مجھے علاج کے لیے باہر جانا پڑا اور اگر میں چاہتی تو کبھی اپنا ملک نہ چھوڑتی۔
وزیراعظم ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران ملالہ یوسفزئی وطن واپسی کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ یقین نہیں آرہا کہ اپنے ملک میں ہوں، جب کہیں سفر کرتی تھی تو تصور کرتی تھی کہ یہ پاکستان ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ابھی 20 سال کی ہوں، زندگی میں بہت کچھ دیکھا، اگر میں چاہتی تو کبھی بھی اپنے ملک کو نہیں چھوڑتی، یہاں کے ڈاکٹروں نے میری سرجری کی اور جان بچائی، مجھے مزید علاج کے لیے باہر جانا پڑا پھر وہیں اپنی تعلیم جاری رکھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے خواب تھا پاکستان جاؤں، وہاں بنا کسی خوف کے گلیوں میں گھوموں اور لوگوں سے ملوں، اپنے پرانے گھر جاؤں، جیسا پہلے تھا سب ویسا ہی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل اس کے لوگ ہیں، ہمیں بچوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی تقریب سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا نے آپ کو عزت دی، پاکستان بھی آپ کو عزت دے گا، یہ آپ کا گھر ہے، جب آنا چاہیں آئیں، اب آپ عام عام شہری نہیں، آپ کی سیکیورٹی ہم پر لازم ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب آپ گئیں تو پاکستان میں دہشت گردی عروج پر تھی، ہم نے بہت مشکل جنگ لڑی جس کا شکار آپ خود ہوئیں، ہماری فوج، سول آرمڈ فورسز کے جوان اور شہریوں کی قربانیوں سے ملک میں امن ہے، ہم آج بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں اور یہ جنگ لڑتے رہیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہمارے لوگ جانوں کا نذرانہ دے کر دنیا کو امن دے رہے ہیں، چاہتا ہوں آپ ہمارا پیغام دنیا کو پہنچائیں آپ دنیا کی اور پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں، آپ کے نوجوانوں اور بچیوں کی جو نمائندگی کی ہے وہ ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے، میری کوشش ہے دعا ہے کہ اللہ آپ کو کامیاب کرے۔
وزیراعظم نے تقریر کے آخر میں ’ویلکم ہوم ملالہ‘ کہا۔