سپریم کورٹ میں آن لائن ووٹنگ سافٹ ویئر پر نادرا کی بریفنگ، ماہرین نےاعتراضات اٹھادیے

سافٹ وئیر باآسانی ہیک کیا جا سکتا ہے، آئی ٹی ماہرین — فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے طریقہ کار سے متعلق بریفنگ میں آئی ٹی ماہرین نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے تیار کیےگئے آن لائن ووٹنگ سافٹ وئیر پراعتراضات اٹھا دیے اور کہا کہ یہ سافٹ وئیر باآسانی ہیک کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آن لائن ووٹنگ کے حق میں جبکہ حکمراں جماعت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے آئندہ عام انتخابات میں آن لائن ووٹنگ کا تجربہ نہ کرنے سے متعلق چیف جسٹس کے سامنے گزارشات پیش کیں جس پر چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ عدالت کسی طور بھی عام انتخابات کو متنازع نہیں بننے دے گی۔

چیئرمین نادرا نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سمیت الیکشن کمیشن حکام اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو آن لائن ووٹنگ سسٹم پر بریفنگ دی۔

چیئرمین نادار نے بتایا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹنگ سسٹم پر15 کروڑ روپے اخراجات آئیں گے، سہولت سے 70 لاکھ سمندر پار پاکستانی استفادہ کرسکیں گے۔

چیف جسٹس نے ریماکس دیے آئین میں ہر پاکستانی کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے، 2013 میں عدالت نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ دیا تھا۔

تاہم بریفنگ میں موجود آئی ٹی ماہرین نے نادرا کے سافٹ وئیر پر سوالات اٹھا دیے۔ نسٹ کے آئی ٹی ماہر طٰحہ علی نے کہا کہ ایسے سافٹ وئیر امریکا، آسٹریلیا، ناروے سمیت مختلف ممالک میں استعمال کیے گئے، بعد میں فوری طور پر اس سافٹ وئیر کو واپس لے لیا گیا، الیکٹرانک ووٹنگ کے نظام کو ہیک کرنا مشکل نہیں۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ ووٹ کو خفیہ رکھنے کے امر کو یقینی بنانا ہوگا، مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کم از کم آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ کا تجربہ نہ کیا جائے،الیکشن کمیشن پر اس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔

اس موقع پر جسٹس اعجاالاحسن نے کہا کہ موٹروے پر حادثات ہونے کی وجہ سے موٹروے بند نہیں کرسکتے، چیف جسٹس نے کہا کہ نقصان کااحتمال ہوا تو انتخابات مشکوک نہیں ہونے دیں گے، پہلے اس آن لائن ماڈل کو فرضی انتخابات کروا کر چیک کر لیا جائے

چیف جسٹس نے کہا کہ فرضی انتخابات کروانے ہوئے تو چار 5 ممبران سے میں استعفے دلوا دوں گا۔

عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نادرا کی عملی مشق پر تکنیکی ماہرین سے رپورٹ لے، تمام فریقین آن لائن ووٹنگ سسٹم کا جائزہ لیں اور آئندہ سماعت پر سیاسی جماعتیں وکلا کی وساطت سے مؤقف پیش کریں۔

انتخابی عمل کو مشکوک یا متنازع نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ انتخابی عمل کو مشکوک یا متنازع نہیں ہونے دیں گے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، انتخابی اصلاحات پہلے ہوجاتیں تو مشق کے ذریعے معاملات بہتر ہوجاتے۔

انہوں نے کہا کہ فنڈز دینے کے لئے اوورسیز پاکستانی روز خطوط لکھتے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مختلف علاقوں میں خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے نہیں دیا جاتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس علاقے کے بڑے لوگ بیٹھ کرفیصلہ کرتے ہیں کہ خواتین ووٹ نہیں ڈالیں گی، عورت کا اس سے بڑھ کراستحصال کیا ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک پر مرتے ہیں، ان پاکستانیوں کو مایوس نہیں کرنا چاہتے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :