پاکستان
Time 17 اپریل ، 2018

کراچی میں 7 سالہ بچی سے زیادتی اور قتل: احتجاج میں ایک شخص جاں بحق، 15 زخمی


کراچی: منگھوپیر میں 7 سالہ رابعہ سے زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف پرتشدد مظاہرے کے دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز منگھوپیر میں کچرا کنڈی سے ایک 7 سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کی شناخت رابعہ کے نام سے ہوئی۔

پولیس کے مطابق مقتولہ بچی اورنگی ٹاؤن بلوچ پاڑہ کی رہائشی تھی، جو اتوار (15 اپریل) کو گھر سے کھیلنے کے لیے نکلی تھی اور اس کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی۔

بچی کے والد نے تھانہ اورنگی ٹاؤن میں گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا تھا، تاہم گذشتہ روز بچی کی تشدد زدہ لاش منگھو پیر میں ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

بچی سے زیادتی کی تصدیق

ذرائع کےمطابق عباسی شہید اسپتال میں لیڈی ایم ایل او نے بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جس میں اس سے زیادتی کی تصدیق ہوئی۔

قتل کی جانے والی رابعہ کی فوٹو:  اسکرین گریب جیونیوز

ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کو نہ صرف زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس پر تشدد بھی کیا گیا، بچی کی ٹانگوں، پیٹھ اور ناخنوں پر تشدد کےنشانات تھے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بچی کو گلے میں پھندا لگا کر قتل گیا، جبکہ زخموں کی نوعیت سے پتا چلتا ہے کہ جب اسے اسپتال لایا گیا تو اس کی موت کو 8 سے 10 گھنٹے گزر چکے تھے۔

لواحقین سراپا احتجاج، پرتشدد مظاہرے میں ایک شخص جاں بحق

بچی کے لواحقین اور علاقہ مکینوں کی جانب سے کٹی پہاڑی پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا گیا، جو بعدازاں پرتشدد رنگ اختیار کرگیا۔

مظاہرین نے میت کے ہمراہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے کٹی پہاڑی جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی۔

مظاہرین نے احتجاج کے دوران سڑک ٹریفک کیلئے بند کردی۔ اسکرین گریب جیونیوز

بچی کے لواحقین کا مؤقف تھا کہ بچی کی گمشدگی کے بعد پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی کٹی پہاڑی پہنچی، ابتداء میں بچی کے لواحقین احتجاج ختم کرنے پر راضی ہوگئے تاہم مظاہرین کے ایک گروہ نے احتجاج جاری رکھا اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔

مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس موبائل کے شیشے ٹوٹ گئے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔

ایس پی اورنگی کے مطابق مظاہرے میں پتھراؤ سے 10 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، تاہم ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

جناح اسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی نے عبدالرحمان نامی شخص کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسے مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔

دوسری جانب ایس پی اورنگی نے بتایا کہ بچی کی لاش کو اس کے والد گھر لے کر چلے گئے جبکہ پولیس نے کٹی پہاڑی جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بحال کردیا۔

اس سے قبل صورتحال بگڑنے پر رینجرز کی اضافی نفری بھی طلب کی گئی تھی جبکہ علاقے کو سیل کرتے ہوئے اسکول اور دکانیں بھی بند کروا دی گئی تھیں۔

صوبائی وزیر داخلہ

صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہناہےکہ منگھوپیر پر واقعے کا کل دوپہر پتا چلا جس پر ایڈیشنل آئی جی کو تحقیقات کا حکم دیا، ایف آئی آر کا اندراج ہوچکا تھا، احتجاج کس کے کہنے پر کیا، اس کی تحقیقات جاری ہے۔

سہیل انور سیال نے واقعے میں ایک شخص کی ہلاکت اور 15 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

آئی جی سندھ کا نوٹس

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اللہ ڈنو نے واقعے کا نوٹس لے کر ڈی آئی جی ویسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

ترجمان پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ مقتولہ بچی کے لواحقین کو اعتماد میں لیا جائے اور شواہد اور ورثاءکے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو مؤثر بنایا جائے۔

آئی جی سندھ نے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

2 نامزد ملزمان گرفتار

ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہد کے مطابق بچی کے والد نے 3 ملزمان کو نامزد کیا تھا، جن میں سے 2 کو فوری طور پر گرفتار کرلیا گیا جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

مزید خبریں :