19 اپریل ، 2018
سوات کے شہر مینگورہ میں 2 روزہ سائنس فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا، جہاں طلبہ نے نہ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے اپنی لگن کا اظہار کیا، وہیں جدید سوچ بھی متعارف کروائی۔
سائنس فیسٹیول کا انعقاد ادھیانہ آرگنائزیشن، محکمہ تعلیم سوات اور پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کے تعاون سے کیا گیا تھا۔
فیسٹیول میں مختلف اسکولوں کے طلبہ نے روبوٹکس، ہائیڈرولکس، الیکٹرک سرکٹ اور آسان ریاضی فہم گائیڈ کے اسٹالز لگائے گئے تھے۔
بہت سے طلبہ نے ایسے سائنسی ماڈلز پیش کیے، جو سوات کو درپیش روڈ انفراسٹرکچر، بجلی کی فراہمی اور واٹر مینجمنٹ سے متعلق تھے۔
فیسٹیول میں سرچ سرویلنس پراجیکٹ اور ڈی فارسٹیشن ماڈل بھی پیش کیا گیا تھا۔
سائنس فیسٹیول کے آرگنائزر ڈاکٹر جواد کا کہنا تھا کہ اس میلے سے یہاں کے طلباء و طالبات کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا بھرپور موقع ملا۔
ڈاکٹر جواد کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے جب مطالعہ کریں گے تو ان کی تنقیدی سوچ بھی پروان چڑھے گی۔
نمائش میں 1036 طلبا نے بیک وقت اسٹرابیری سے ڈی این نکال کر قومی ریکارڈ قائم کیا جبکہ 955 طلبا نے ہاتھوں کی زنجیر بنا کر ڈی این اے بھی تشکیل دیا۔
اس طرح کے ایونٹس ملک کے دور دراز اور دیہی علاقوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں، جہاں اساتذہ بچوں کو سائنس اور دیگر مضامین کی تعلیم دینے کے لیے دلچسپ طریقے اپناتے ہیں۔
فیصل آباد کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل خالد فاروق نے بھی سائنس فیسٹیول میں شرکت کی اور سوات میں اپنے ہم منصب سے ملاقات میں آئندہ ماہ مئی میں فیصل آباد سائنس فیسٹیول کے حوالے سے بین الصوبائی کوآڈینیشن اور دیگر معاملات پر بات چیت کی۔
اختتامی تقریب میں رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر نے مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم پر بھی سرمایہ کاری کریں، خصوصاً لڑکیوں کو بھی اس شعبے میں لایا جائے۔
ادھیانہ کے ڈاکٹر جاوید اقبال نے حکومت سے درخواست کی کہ انہیں ایسے اساتذہ فراہم کیے جائیں جو جدید ٹیکنالوجی سے واقفیت رکھتے ہوں اور انہیں اس کی تربیت فراہم کی گئی ہو۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سوات شاہد محمود نے سوات کے تمام سرکاری اسکولوں میں سائنس لیب کے قیام کا اعلان کیا اور وعدہ کیا کہ اس طرح کا سائنس فیسٹیول ہر سال منعقد کیا جائے گا۔
فیسٹیول کے اختتام پر طلبہ میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔