24 اپریل ، 2018
سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے آغاز کے ساتھ ہی بد انتظامی سامنے آنے لگی اور کراچی میں بارہویں جماعت کا زولوجی کا پرچہ امتحانی مرکز پر پہنچنے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آؤٹ ہوگیا۔
جیونیوز کے مطابق کراچی میں زولوجی کا پرچہ امتحانی وقت کے مطابق ساڑھے 9 بجے شروع ہونا تھا لیکن 9 بجے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آگیا جب کہ انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہی پرچہ طلبہ میں تقسیم کیا۔
جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین انٹر بورڈ انعام احمد کا کہنا تھا کہ پرچہ کس نے آؤٹ کیا اس کی تحقیقات کریں گے لیکن امتحانات میں نقل روکنا ان کا نہیں بلکہ محکمہ تعلیم کی ذمہ داری ہے۔
اتنا بڑا سیٹ اپ ہے اس میں کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں: چیئرمین انٹر بورد
انہوں نے کہا کہ اتنا بڑا سیٹ اپ ہے اس میں کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں، ہم کالی بھیڑوں کا پتا چلانے کی کوشش کررہے ہیں کسی نےچوری چھپے موبائل فون استعمال کیا ہے تو رپورٹ ہمارے پاس آجائےگی۔
انہوں نے بتایا کہ تمام امتحانی مراکز پر موبائل فون استعمال پرپابندی لگا رکھی ہے جب کہ ویجیلنس آفیسر،کالج پرنسپلز اور اسٹاف بھی امتحانی مراکز پر موجود ہے۔
پروفیسر انعام احمد نے کہا کہ انہوں نے امتحانی مرکز کا دورہ کیا ہے وہاں نقل نہیں ہورہی تھی لیکن امتحانی مرکز میں موبائل فون کے استعمال سے متعلق معلوم کرائیں گے۔
دوسری جانب حیدآباد تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن نے بتایا کہ حیدرآباد سمیت 10اضلاع میں نقل کی روک تھام کے لئے 21 ویجلنس ٹیمیں پرچوں کے دوران امتحانی مراکز کا دورہ کر رہی ہیں ۔
جب کہ سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص بورڈز میں بھی پرچوں کے دوران نقل کی روک تھام کے لئےامتحانی مراکز کے باہر دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں بندرکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
گھوٹکی اور کندھ کوٹ کے کچھ مراکز میں پرچے دیر سے شروع ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
علاوہ ازیں واپڈا حکام نے امتحانات کےدوران لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں انٹر بورڈ کی جانب سے امتحانات کی کوریج کے لیے میڈیا پر پابندی عائد کی گئی ہے۔