بلاگ
Time 26 اپریل ، 2018

سیاست ہی سیاست

الیکشن سے قبل پھر سیاست دانوں نے ادھر ادھر چھلانگیں لگانی شروع کردی ہیں—فائل فوٹو۔

جمہوری نظام میں سیاست تو چلتی رہتی ہے لیکن موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے پر سیاست کچھ زیادہ ہی عروج پر ہے بلکہ سیاسی جوڑ توڑ اور لوٹا کریسی ایک بار پھر سے شروع ہوگئی ہے۔

سینٹ کے الیکشن میں دیکھنے میں آیا کہ ایم پی اے کسی اور پارٹی کا اور ووٹ کسی اور پارٹی کے امیدوار کو دے دیا، عمران خان کی جانب سے کے پی کے اسمبلی کے 20 ایم پی اے کے خلاف کارروائی کرنے کے اعلان نے اس بات کو تقویت دی ہے کہ سینٹ کے الیکشن میں ووٹ کے لئے نوٹ چلے۔

الیکشن سے قبل پھر سیاست دانوں نے ادھر ادھر چھلانگیں لگانی شروع کردی ہیں، مسلم لیگ کے کچھ ایم این اے تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تو کچھ نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنالیا۔

پیر پگاڑا نے پھر سے ملک کے دورے شروع کردیے اور ایک گریٹر الائنس بنانے کی کوشش میں ہیں، لاہور میں چوہدری شجاعت اور پرویز الہی نے بھی ان کی حمایت کردی، ہماری اطلاع ہے کہ پیر پگاڑا مسلم لیگ ن کے کچھ سیاست دانوں سے بھی رابطے میں ہیں، مزید آگے بڑھیں تو کئی سالوں بعد پھر ایم ایم اے وجود میں آگئی ہے۔

مسلم لیگ ن کے جتنے ایم این اے اور دوسرے رہنما پارٹی کا ساتھ چھوڑ گئے اتنے کسی دوسری پارٹی کے لوگ پارٹی کا ساتھ چھوڑ کر نہیں گئے، پیرپگاڑا کی سرگرمیاں، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ اور پیپلز پارٹی کی سیاسی تیزی بظاہر مسلم لیگ ن کے خلاف ہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد جہاں ان کے کچھ ساتھی چھوڑ کر چلے گئے لیکن اب بھی پارٹی میں چہ مگوئیاں جاری ہیں، نواز شریف کی بیانیہ کو آگے لے کر چلا جائے یا شہباز شریف کی پالیسی کے ساتھ چلیں، شہبا شریف کسی بھی ادارے سے محاذ آرائی نہیں چاہتے۔

مسلم لیگ ن کا ایک بھاری پتھر چوہدری نثار بھی اپنی جگہ سے ہلنا شروع ہوگیا ہے، ان کے بیانات تو بتاتے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ مزید نہیں چلنا چاہتے اور نواز شریف بھی اب ان کو قریب نہیں دیکھنا چاہتے۔

چوہدری نثار کو نواز شریف کے پانچ پیارے قبول نہیں اور چوہدری نثار کو پرویز رشید تو ایک آنکھ نہیں بھاتے، کچھ ایسا ہی حال پرویز رشید کا ہے کہ وہ چوہدری نثار کو نواز شریف کے قریب نہیں دیکھنا چاہتے، ان دونوں کی ایک دوسرے کے خلاف میڈیا وار بھی جاری ہے۔

چوہدری نثار کے متعلق چہ مگوئیاں ہورہی ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن چھوڑ کر تحریک انصاف میں جارہے ہیں لیکن شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے چوہدری نثار مسلم لیگ چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔

شہباز شریف کی کوششیں جارہی ہیں کہ چوہدری نثار کو کسی طرح نواز شریف بلا کر ملیں اور ان کی کوتاہیاں معاف کردیں لیکن نواز شریف ابھی تک اس پر راضی نہیں ہیں۔

شہباز شریف نے چوہدری نثار سے ایک ہفتے میں تین ملاقاتیں کی ہیں، جہاں وہ چوہدری نثار کو نواز شریف کے قریب لانے کے لئے کوشش کررہے ہیں، وہاں ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار تو شہباز شریف کو اپنے بھائی سے دور کرنے کی بات کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ شہباز شریف اپنی علیحدہ پارٹی بنائیں اور یہ بات شہباز شریف کو قبول نہیں ہے۔

موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرتی نظر آرہی ہے اور الیکشن بھی قریب ہیں، کوئی کہتا ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے، کوئی کہتا ہے کہ نگران حکومت کی مدت میں اضافہ کردیا جائے گا اور الیکشن میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

تاخیر کی وجہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر اعتراض سامنے آنا بتایا جاتا ہے، بہرحال سیاست ہی سیاست ہرطرف نظر آرہی ہے، الیکشن سے پہلے خاصے لوگ ادھر ادھر ہوں گے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔