02 مئی ، 2018
لاڑکانہ: پولیس نے صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں اغوا اور مبینہ زیادتی کے بعد 9 سالہ بچی صائمہ جروار کو قتل کرنے کے الزام میں 2 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔
واضح رہے کہ صائمہ جروار کو 24 اپریل کو گھر کے باہر سے اغوا کیا گیا اور اگلے روز (25 اپریل) کو لاڑکانہ کے علاقے ایوب سٹی میں ایک گندے نالے سے بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی۔
بچی کے قتل اور مبینہ زیادتی کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
ایوب کالونی کی رہائشی صائمہ کے قتل کے خلاف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) لاڑکانہ عبداللہ شیخ کے مطابق 9 سالہ صائمہ کو 11 دن قبل گھر کے باہر سے اغواء کیا گیا اور قتل کرکے لاش گندے نالے میں پھینک دی گئی تھی۔
ڈی آئی جی کے مطابق آج اس کیس میں اہم پیش رفت حاصل ہوئی ہے اور گرفتار کیے گئے 2 ملزمان میں سے ایک نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج شام اس اہم پیش رفت پر پریس کانفرنس بھی کی جائے گی۔
عبداللہ شیخ کے مطابق پوسٹمارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بچی سے زیادتی اور گلا دبانے کی تصدیق ہوئی ہے تاہم فرانزک ٹیسٹ کے لیے نمونے لیبارٹری بھیج دیئے گئے ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس
دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے صائمہ قتل کیس کا نوٹس لے کر ڈی آئی جی اور ایس ایس پی لاڑکانہ کو 7 مئی کو طلب کرلیا۔