10 مئی ، 2018
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 19-2018 کے لیے 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ 8 لاکھ روپے حجم کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریب کے دوران سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گذشتہ سالوں کی بنسبت موجودہ مالی سال بیشتر حوالوں سے مختلف ہے ، ہم نے وسیع ترقی کے ایجنڈے کو کامیابی سے مکمل کیا ہے اور نئے چیلنجز اور مقابلے کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی نے ہمارے وسائل و توانائیوں کو تباہ کر دیا تھا لیکن اب اسکا خاتمہ ہو چکا ہے، سندھ میں طویل عرصہ سے چھائی ہوئی خوف و دہشت کی فضا اب ختم ہو چکی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کی زندگی خوشحالی کی جانب آچکی ہے ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بن چکا ہے، پی ایس ایل کا انعقاد کراچی میں ہونا اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے، عزت مآب سر آغا خان و سید نا برہان الدین کی کراچی دورے بھی واضح ثبوت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کراچی کا کاروبار اور سماجی زندگی اپنے روایتی بہتری کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں آئندہ پورے مالی سال کیلئے بجٹ منظور کرنے کا اختیار حاصل ہے تاہم پارٹی کے اصولوں کے پیش نظر سمجھتا ہوں کہ آئندہ آنے والی حکومت کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ہم نے پورے مالی سال 2018-19کے لئے بجٹ تجاویز تیار کی ہیں، درخواست کرتا ہوں کہ یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018تک صرف تین ماہ کے اخراجات کی اجازت دی جائے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ لگاتار دو سال کے بجٹ میں کوئی بھی نیا ٹیکس لگانے کی تجویز نہیں دے رہے، بجٹ 2018-19 ٹیکس فری، فلاح و بہبود پر مشتمل ایک بجٹ ہے، زیادہ ترجیح ٹیکس دہندہ پر مزید بوجھ ڈالے بغیر موجودہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے پر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آمدنی کا تقریباً75 فیصد وفاقی منتقلیوں، وفاقی قابل تقسیم پول میں سے حصہ، براہ راست منتقلیاں اور آکٹرائے ضلع ٹیکس کی معطلی کے نتیجہ میں نقصان کو پورا کرنے کی مد میں گرانٹ پر انحصار ہے جو کہ این ایف سی فارمولا کے تحت صوبوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ پر فیصلہ کافی عرصہ سے تعطل کا شکار ہے، اس کے نہ ملنے سے سندھ کو بڑے معاشی خسارے کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 18-2017کے دوران ترقیاتی بجٹ کیلئے 274 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 226 ارب روپے نظرثانی اور کٹوتی کی گئی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کیلئے سال 19-2018 میں ترقیاتی بجٹ کا کل تخمینہ 343.90 ارب روپے ہوگا، جس میں سے 282 ارب روپے صوبائی بجٹ سے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت 19-2018 میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) میں مختص کی گئی رقم سے زیر تکمیل اسکیموں کے لئے 80 فیصد ترقیاتی بجٹ تیار کرنے اور نئی اسکیموں کے لئے 20 فیصد کی گنجائش رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ سمیت خصوصی یونٹس بھی تشکیل دیئے گئے ہیں، جن میں کاؤنٹر ٹیرریزم ڈیپارٹمنٹ، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ، ریپڈ رسپانس فورس، اینٹی رپورٹ یونٹ، اینٹی کارلفٹنگ سیل اور آئی ٹی کیڈر شا مل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے NTS کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہیں، اس کیلئے فوج کی نگرانی میں تر بیت، بہتر پیکج، ویلفیئر اسکیم ،شہید کمپینیشن ،ریکنگا ئز یشن ایکٹ 2014 بھی متعا ر ف کرا ئے گئے ہیں:
مزید منصوبے زیر تجویز ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں :
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تعلیم ہماری اہم ترجیح اور ذمہ داری ہے، حکومت 5 سے16 سال تک کی عمر کے بچوں کی معیاری تعلیم فراہم کرنے کا بھرپور عزم رکھتی ہے، امید کرتا ہوں کہ یہی بچے معاشرے اور معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبہ میں رواں مالی سال میں 178.70 ارب مختص کئے گئے، غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 21.13 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 178.70 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال کیلئے 205.739 ارب روپے کردیا گیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19 میں جاری 309 اسکیموں کے لئے 24.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام شعبہ جات کی نئی ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کی گئی خطیر رقم 50 ارب روپے میں سے مکمل کی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کو ہمیشہ سے ہماری سماجی شعبہ کے ایجنڈے میں بہت اہمیت حاصل ہے، گذشتہ ایک عشرہ کے دوران حکومت سندھ نے شعبہ صحت میں بہتری لانے کے لئے کثیر سرمایہ خرچ کیا ہے۔
ان کے مطابق شعبہ صحت میں مزید بہتری لانے کے لئے نجی شعبہ کو بھی صحت کی پرائمری اور سیکنڈری سطح پر فراہمی کے لئے اپنے ساتھ شامل کیا ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ رواں مالی سال 2017-18کے دوران صحت کے شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 85.3ارب روپے جبکہ ترقیاتی مد میں 15.50ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2018-19 میں غیر ترقیاتی مد میں 12.2 ارب روپے جبکہ ترقیاتی مد میں 12.50ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ان کے مطابق شعبہ صحت میں 50 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں تمام شعبوں کے لئے علیحدہ سے 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈزیز (این آئی سی وی ڈی) کی خدمات کو تسلیم کیے بغیر صحت کے شعبہ میں کامیابیوں کا ذکر مکمل نہیں ہو سکتا ، یہ ادارہ دنیا بھر میں دل کے دورے اور پرائمری انجیو پلاسٹی کے شعبے میں سب سے بڑا مرکز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی سندھ کے عوام کو ان کی دہلیز پر بلا معاوضہ دل کی بیماریوں سے متعلق بر وقت علاج مہیا کر رہا ہے، اس وقت کراچی این آئی سی وی ڈی میں سینے کے درد کے چھ یونٹس فعال ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم اپنی کمزور معیشت کی دوبارہ تعمیر اور عوام کا اداروں پر اعتماد بحال کرنے میں مشغول ہیں ، معیشت کی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد کے لئے ہماری ترجیحات میں ایک نظریہ سمایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نمائشی منصوبوں کے ذریعے اپنی مقبولیت میں اضافہ کے برعکس بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں، ہم نے ترقیاتی سرگرمیوں کا دائرہ پورے سندھ میں پھیلا دیا ہے۔
ان کے مطابق ہم پبلک ٹرانسپورٹ نظام کی ترقی کی اہمیت سے بے خبر نہیں، کراچی میں گرین لائن اور اورنج لائن کا آغاز ہو چکا ہے جلدعوام مستفید ہوں گے۔