نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی کےمعاملے میں غلطی ہوئی، محمود الرشید کا اعتراف

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما میاں محمودالرشید—۔ فائل فوٹو

کراچی: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما میاں محمودالرشید نے اعتراف کیا ہے کہ پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے ناصر محمود کھوسہ کی تعیناتی کے معاملے میں غلطی ہوئی ہے اور انہیں اس سلسلے میں بہتر ہوم ورک کرنے کی ضرورت تھی۔

جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ' کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہا، 'اس معاملے میں ہم سے غلطی ہوئی، ہمیں پختگی دکھانا چاہیے تھی اور بہتر ہوم ورک کرنا چاہیے تھا'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اب وہ دوپہر تک نیا نام دیں گے'۔

محمود الرشید نے بتایا کہ 'ناصر محمود کھوسہ کا نام انھیں خود پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دیا تھا'۔

پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ 'وہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات میں ناصر کھوسہ کے نام پر ہی اصرار کرتے رہے'۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'شہباز شریف تو طارق سلیم ڈوگر کے نام پر اصرار کر رہے تھے، لیکن پھر ہمارا تجویز کردہ نام مان گئے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے لیے سابق بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کے نام پر اتفاق کیا گیا تھا جس کا باضابطہ اعلان بھی کیا گیا۔

تاہم بعدازاں بنی گالہ میں عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کے کور گروپ کے  اجلاس میں پارٹی کے مرکزی قائدین نے ناصر کھوسہ کے نام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

جس کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے نامزد ناصر کھوسہ کا نام واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، جس کی تصدیق میاں محمود الرشید کی جانب سے بھی کی گئی، جن کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد نیا نام دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ یہ نام تحریک انصاف کی پالیسی کے عین مطابق نہیں، کیونکہ ناصر کھوسہ شریف برادران کے قریب رہے ہیں، وہ نہ صرف سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کام کرچکے ہیں بلکہ بطور چیف سیکریٹری پنجاب بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ناصر محمود کھوسہ کی بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تعیناتی سے متعلق سمری محکمہ قانون نے گورنر ہاؤس بھجوا دی ہے اور ایک بار اگر سمری گورنر کو ارسال کردی جائے تو واپس نہیں ہوا کرتی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے مطابق گورنر پنجاب سمری پر دستخط 31 مئی کی رات 12 بجے حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ہی کریں گے۔


مزید خبریں :