تحریک انصاف کے کئی رہنما پارٹی ٹکٹ کے لیے نظرانداز

اسلام آباد: تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات 2018 کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم میں کئی اہم امیدوار نظر انداز کردیے گئے جب کہ کئی کو ٹکٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ مشروط کردیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق مردان سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی محمد خان  کی 5 سالہ کارکردگی سے پارٹی قیادت مطمئن نہ ہوسکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ علی محمد خان کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کارکنوں کی رائے سے مشروط کر دیا گیا ہے اور انہیں کارکنوں اور حلقے کے عوام کی آراء سامنے آنے کے بعد ٹکٹ دینے یا نہ دینا کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے پارٹی قیادت سروے رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر جاری بیان کے مطابق شہریار آفریدی کوہاٹ سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑیں گے جب کہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسفزئی شانگلہ سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے این اے 72 سیالکوٹ سے فردوس عاشق اعوان کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان جسے ایم پی اے لانا چاہتی ہیں پارٹی قیادت اُن سے مطمئن نہیں اس لیے ایم پی اے این اے 72 سیالکوٹ میں ایم پی اے کے امیدوار کا فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا ہے۔

کراچی سے فیصل واؤڈا کو بھی تاحال ٹکٹ نہیں مل سکا ہے جب کہ عامر لیاقت حسین کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔

کراچی کے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ 13 جون کو پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں ہوگا۔

پشاور سے تحریک انصاف کے رہنما ارباب نجیب اللہ نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جب کہ ان کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔

ذرائع کےمطابق تحریک انصاف نے بابر اعوان کو اسلام آباد سے ٹکٹ دینے سے معذرت کرلی ہے۔

ذرائع کا کہناہےکہ بابر اعوان کو پارٹی ٹکٹ نہ دینے کے بدلے میں پارٹی کا عہدہ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ گوجرانوالہ سے تحریک انصاف میں آنے والے نے پیپلزپارٹی کے سابق عہدیدار امتیاز صفدر وڑائچ کے ٹکٹ کا فیصلہ سروس سے مشروط کردیا گیا ہے، این اے 80 سے ان کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا جارہا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا پیغام

عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پارلیمانی بورڈ نے زیادہ تر حلقوں کے لیے امیدواروں کا انتخاب کر لیا ہے، یہ نہایت اہم مگر کٹھن مرحلہ تھا لیکن نہایت محنت و دیانتداری سے فیصلے کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 4 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، فطری امر تھا کہ سب ٹکٹس دینا ممکن نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں ضرورت محسوس کی خفیہ انداز میں عوام اور کارکنان سے رائے لی، دیرینہ کارکنان اور پارٹی وفاداری کو فیصلہ سازی میں ملحوظ خاطر رکھا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جن لوگوں کو ٹکٹس نہیں ملے انہیں ساتھ چلنے کی دعوت دیتا ہوں کیونکہ نئے پاکستان کی تعمیر کا خواب بڑا خواب ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرٹ کا پورا دھیان رکھتے ہوئے بہترین امیدوار میدان میں اتارنے کی کوشش کی، نئے پاکستان کی تعمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہمارے ساتھ نکلیں۔

مزید خبریں :