28 جون ، 2018
جنوبی پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے جہانگیر ترین کی سفارشات نظر انداز کردی گئیں جس کے بعد جہانگیر ترین اپنی فیملی کے ساتھ لندن چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی طرف سے پارٹی میں لائے گئے بیشترالیکٹ ایبلز سے ٹکٹس واپس لے لیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے جہانگیر ترین نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیہ میں نیازی گروپ کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ بہت برا ہے۔
جب صحافی نے ان سے پوچھا کہ الیکشن مہم کے موقع پر آپ ملک چھوڑ کرکیوں چلے گئے؟ تو جہانگیر ترین نے جواب دیا کہ وہ ناساز طبیعت کی وجہ سے لندن آئے ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ ڈاکٹرز نے واپس جانے کی اجازت دی تو اتوار کو واپس آجاؤں گا۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ 10 فیصد ٹکٹوں کی تقسیم کے مسائل ہیں، جنوبی پنجاب میں پارٹی کے نئے اصول پر پورا نہ اترنے والوں کو ٹکٹ نہیں دیے گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین یا شاہ محمود قریشی گروپ کا ٹکٹ دینے سے کوئی تعلق نہیں،عمران خان ٹکٹ دینے کا فیصلہ خود کرتے ہیں، جنوبی پنجاب میں ہماری پوزیشن مضبوط ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو لیہ میں بڑا دھچکا لگا ہے جہاں سیہڑ گروپ نے چار ٹکٹ ملنے کے باوجود اچانک پارٹی چھوڑ دی ہے۔
سیہڑ گروپ کو قومی اسمبلی کا ایک اور صوبائی اسمبلی کے تین ٹکٹ دیے گئے تھے پھر بھی انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔
میہڑ گروپ کی پارٹی سے علیحدگی کے بعد تحریک انصاف نے یہ ٹکٹ مجید نیازی گروپ کو الاٹ کردیئے۔ ذرائع کے مطابق سیہڑ گروپ کو پارٹی میں جہانگیر ترین لائے تھے جبکہ مجید نیازی گروپ کو شاہ محمود قریشی کی حمایت حاصل ہے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جنوبی پنجاب سے جہانگیر ترین کے کئی نامزد امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ واپس لے لیے ہیں اور کئی کو ٹکٹ جاری ہی نہیں کیے۔
جہانگیر ترین فیملی کے ساتھ لندن چلے گئے ہیں، اس کے بعد شاہ محمود قریشی کے نامزد امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ مل گئے۔
ضلع لیہ سے بہادر سیہڑ ، شہاب سیہڑ ، بشارت رندھاوا اور سجاد سیہڑ سے پارٹی ٹکٹ واپس لے کر اب مجید نیازی ، قیصر مگسی، اطہر مقبول اور اکرم سامٹیا کو دے دیے گئے ہیں۔
ضلع ویہاڑی سے نذیر جٹ اور عائشہ نذیر جٹ کی جگہ خالد محمود چوہان، طاہر اقبال کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
ملتان سے خالد خاکوانی جبکہ مظفر گڑھ سے ذیشان گورمانی ، مرتضیٰ رحیم خان اور عبدالحئی دستی نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کا ٹکٹ دے کر واپس لے لیا گیا ہے۔
پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیرہ غازی خان سے جہانگیر ترین کے سفارش کردہ جنوبی صوبہ محاذ گروپ کے دوست محمد کھوسہ اور عاطف دریشک کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔
ذرائع کہتے ہیں کہ ملتان سے جنوبی صوبہ محاذ کے سلمان علی قریشی ، اعجاز جنجوعہ ، ناصر مہے ، طارق کھوکھر، سلمان نعیم ، چوہدری ظفر وڑائچ ، چوہدری حسنین وڑائچ ، رانا مسعود مجید ، مونی شاہ، عاصم ڈاہر ، اسحق بُچہ ، حافظ اللہ دتہ، چوہدری شاہد طالب کو بھی جہانگیر ترین کی سفارش کے باجود نظر انداز کیا گیا۔
ملتان سے جاوید وڑائچ ، ندیم قریشی اور وسیم بادوزئی کو پارٹی ٹکٹ مل گیا ہے جبکہ راجن پور سے جہانگیر ترین کے نامزد اطہر گورچانی کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا۔
اب جہانگیر ترین کے صرف لودھراں سے نامزد کیے گئے امیدواروں کے پاس پارٹی ٹکٹ باقی رہ گئے ہیں۔
ذرائع کہتے ہیں کہ جن امیدواروں سے ٹکٹ واپس لیے گئے یا جاری نہیں کیے گئے ، ان میں سے اکثر نے اب آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی ٹھان لی ہے جبکہ ایک ناراض امیدوار سلمان قریشی نے این اے 154 سے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ حاصل کر لیا ہے۔
سکندر حیات بوسن سے بھی ٹکٹ واپس لے کر احمد حسن ڈیہڑ کو دیا جا چکا ہے۔