07 اگست ، 2018
کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں واقع فیکٹری کے برطرف ملازم نے اسلحے کے زور پر ساتھیوں کو یرغمال بنا لیا تاہم پولیس نے 4 گھنٹے کی تگ و دو کے بعد ملزم کو حراست میں لے لیا۔
شام 7 بجے کے قریب یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ سہراب گوٹھ میں واقع ایک فیکٹری میں مسلح شخص نے ملازمین کو یرغمال بنالیا ہے۔
اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شخص یہ بتارہا تھا کہ مسلح شخص کا نام سلیم شہزاد ہے جسے کمپنی نے ملازمت سے فارغ کردیا تھا اور اسی وجہ سے اس نے ملازمین کو یرغمال بنایا۔
سلیم شہزاد نامی شخص کا کہنا تھا کہ اسے دو ماہ کی تنخواہ دیے بغیر ہی نکالا گیا جبکہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس دھماکا خیز مواد بھی موجود ہے۔
صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچی۔ اس دوران فیکٹری کے اندر سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔
صورتحال سے نمٹنے کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق نوکری سے نکالنے پر نوجوان نے کرشنگ پلانٹ میں ملازمین کویرغمال بنایا جہاں 8 سے 10ملازم موجود تھے۔
پولیس نے ملزم کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔
ایس ایس پی ملیر منیر شیخ نے ملزم کی گرفتاری کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سلیم نے فیکٹری کا نقصان کیا تھا جس پر اس کے پیسے روکے گئے، سلیم نے تین افراد کویرغمال بنایا،ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
منیر شیخ کے مطابق دو ملازمین اس کے پاس یرغمال رہے اور ملزم نے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی پر ہتھیار ڈالے۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق سلیم کے پاس صرف پستول تھا کوئی دھماکا خیزمواد نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سلیم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔