07 ستمبر ، 2018
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے کمرے سے مبینہ شراب ملنے سے متعلق کیس میں پیشرفت ہوئی ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن کے خون کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے خون اور ڈی این اے کے نمونے سینٹرل جیل میں حکام کی موجودگی میں حاصل کرکے لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھجوادیئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خون کے نمونوں کو کراس چیک کرنے کیلئے آغا خان اسپتال بھجوادیا گیا ہے، شرجیل میمن کے خون کا دوبارہ ٹیسٹ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ٹیسٹ کے نتائج کو پرانے نمونوں سے کراس میچ کرایا جائے گا جبکہ شرجیل میمن کے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
ڈی این اے نمونے دو لیبارٹریز میں بھیجے گئے ہیں، ڈی این اے کا ایک نمونہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیجا گیا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ نمونہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو ڈی این اے ٹیسٹ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بھیجا گیا۔
دوسرے نمونے کو مقامی سطح پر ٹیسٹ کیلئے بھیجا گیا ہے۔ نمونے بھجنے کا جمعے کو آخری یعنی ساتواں روز تھا۔ شرجیل میمن کے خون کے نمونوں اور بوتلوں کے لیبارٹری ٹیسٹ کو چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے مشکوک قرار دیئے جانے اور تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے نجی اسپتال میں شواہد مسخ اور انہیں تبدیل کیے جانے کی رپورٹ کے بعد جیل حکام کی جانب سے دوبارہ ٹیسٹ کی تجویز دی گئی تھی جسے اعلیٰ پولیس حکام نے منظور کیا اور دوبارہ ٹیسٹ کا حکم دیا تھا۔
حکام کا بتانا ہے کہ دوبارہ کرائے گئے ٹیسٹ کی رپورٹس کے بعد تحقیقات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ضیاء الدین اسپتال میں واقع سب جیل کا دورہ کیا تھا جہاں شرجیل انعام میمن زیر علاج تھے۔
چیف جسٹس کے دورے کے دوران شرجیل میمن کے اسپتال کے کمرے سے مبینہ طور پر شراب کی تین بوتلیں برآمد ہوئی تھیں، جس پر چیف جسٹس نے شرجیل میمن کو فوری طور پر اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے خون کے نمونے کے ٹیسٹ لینے کی ہدایت جاری کی تھی۔
شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ جاری کر دی گئی تھی جس کے مطابق شرجیل میمن کے خون کے نمونے یکم ستمبر کی دوپہر 12 بج کر 3 منٹ پر لیے گئے تھے۔
شرجیل میمن کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے 2 مختلف اسپتالوں میں بھیجے گئے تھے۔
ایک اسپتال کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خون میں پلازمہ الکوحل اور ایتھانول کی کوئی مقدار نہیں پائی گئی جب کہ الکوحل کے استعمال سے متعلق دیگر 3 ٹیسٹ بھی نارمل ہیں۔
نجی اسپتال کی جانب سے جاری رپورٹ میں ایک نوٹ بھی تحریر ہے کہ یہ رپورٹ صرف طبی استعمال کے لیے ہے، اسے قانونی یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اس کے بعد سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے شرجیل میمن کے خون ٹیسٹ کی رپورٹ کو مشکوک قرار دیا اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے مکالمے کے دوران انہوں نے کہا کہ لگتا ہے رپورٹ میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے۔