12 ستمبر ، 2018
وزارت آئی ٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے آرٹیفیشنل انٹیلی جنس کی مدد سے کام کرنے والی جدید ٹیکنالوجی تیار کر لی گئی ہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
آئی ٹی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے جید ٹیکنالوجی تیار کر لی گئی ہے جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے کام کرے گا۔
آئی ٹی حکام کے مطابق اس ٹیکنالوجی کی مدد سے 90 فیصد لائن لاسز اور بجلی کی چوری روکی جا سکتی ہے۔
حکام کے مطابق یہ ٹیکنالوجی ایک چپ کی مدد سے کام کرے گی جو میٹر میں خفیہ طور پر نصب ہو گی۔
وزارت آئی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی اسمارٹ میٹرز اور اسمارٹ گرڈ سے بہتر ہے اور اس ٹیکنالوجی کی مدد سے صارفین کو پی ٹی سی ایل کی طرح بلنگ کی جاتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کا تجربہ ایم ای ایس پشاور اور ایم ای ایس راولپنڈی میں کیا گیا جس سے ایک سال میں 35 فیصد بجلی چوری روکنے میں کامیابی ہوئی۔
آئی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی کو وزارت توانائی کے حوالے کرے تو فائدہ ہو گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چینی کمپنی بھی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 46 ملین ڈالر سرمایہ کاری کرنا چاہتی تھی لیکن دو سال تک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بورڈ کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے چینی کمپنی نے دلچسپی نہ دکھائی۔
آئی ٹی حکام نے بتایا کہ سابق حکومت کو بھی اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی تھی مگر انہوں نے کوئی دلچسپی ظاہر نہ کی۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر تفصیلی بریفنگ آئندہ اجلاس میں طلب کر لی ہے۔