29 ستمبر ، 2018
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین اور سفاکانہ خلاف ورزیوں میں مرتکب بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ڈھٹائی کی انتہا کرتے ہوئے پاکستان پر الزامات کے انبار لگا دیے۔
سشما سوراج نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے سفاکانہ مظالم کو یک سر فراموش کر دیا اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق پاکستان سے اپنے بغض کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان سے مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ہی قرار دیا اور کشمیری عوام کی جدوجہد کو بدنام کرنے کے لیے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بھی دہرا دیا۔
ہرزہ سرائی کرتے ہوئے سشما نے کہا کہ بھارت کو پڑوسی ملک سے دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو اب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے بھارت کو بات چیت کی پیش کش کی اور مذاکرات کی پیش کش کے فوری بعد سرحد پر ہمارے فوجی جوان مار دیے گئے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایسے ماحول میں بات چیت نہیں کرے گا۔
اس موقع پر وہ یہ بات یک سر فراموش کر گئیں کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے مظالم پر کئی عالمی ادارے بھارت کو شرم دلانے کی کوشش کر چکے ہیں۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت تک کو برداشت نہیں کیا اور وہاں گورنر راج نافذ کر دیا۔