30 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں سندھ سے بھی برے حالات ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں خیبرپختونخوا کے اسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے معاملے کی سماعت ہوئی جس سسلسلے میں خیبرپختونخوا کے وزیر صحت ہشام انعام اللہ خان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کتنا فضلہ ہے کتنے انسنریٹر لگائے ہیں؟ فضلہ اکٹھا کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ نجی اسپتالوں سے کتنا فضلہ اکٹھا ہوتا ہے اور کیسے تلف کرتے ہیں؟
ڈی جی ہیلتھ کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری اسپتالوں سے روزانہ 173 اور نجی اسپتالوں سے 63 کلو فضلہ اکٹھا ہوتا ہے، 27 نجی اسپتالوں میں انسنریٹر لگے ہوئے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے صوبائی وزیر صحت سے مکالمہ کیا کہ آپ نے اب تک کیا کیا ہے؟آپ کا دوسرا دور حکومت ہے۔
وزیرصحت ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ میں اپنے کام سے اتنا ہی مخلص ہوں جتنا آپ اپنے کام سے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آپ کے جذبے کی قدر کرتے ہیں لیکن 3000 کلو فضلہ انسنریٹر کے ذریعے نہیں جلایا جا رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کے پی میں سندھ سے بھی برے حالات ہیں، میں تو خود دیکھ کے آیا ہوں۔
عدالت نے صوبائی وزیر کو 10 دن کے اندر مکمل رپورٹ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ مکمل رپورٹ دیں، یہ لوگوں کی صحت کا معاملہ ہے۔
ملک کی آبادی کنٹرول کرنے کیلئے لانگ مارچ کیلئے بھی تیار ہوں، چیف جسٹس
علاوہ ازیں ملک کی آبادی میں اضافے کے معاملے پر سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کمیٹی سفارشات عام کرنے اور 10 دن میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بُلانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایران اور بنگلا دیش نے بھی آبادی کنٹرول کی، ذمے دار پوری نہ کی تو ہم آنے والی نسلوں کے مجرم ہوں گے، عوام میں شعور کیلئے لانگ مارچ پر بھی تیار ہوں، خود ٹرک پر چڑھ کر آگاہی فراہم کروں گا، میڈیا فوری آگاہی مہم شروع کرے، ہوسکتا ہے جوڑے آج ہی سے آبادی کنٹرول کرنے کا سوچیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم کے بعد سب سے اہم کام آبادی کنٹرول کرنا ہے، وسائل کم ہو رہے ہیں، ملک میں پانی تیزی سے کم ہو رہا ہے، فیکٹریاں لگا کر پانی پیدا نہیں کیا جاسکتا، پانی کم اور پینے والے زیادہ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کیلئے لانگ مارچ پر بھی تیار ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کمیٹی کی تمام شفارشات ٹی وی چینلز پر نشر کرنے کا حکم دے رہے ہیں، وفاق اور صوبائی حکومتیں سفارشات پر جوب جمع کرائیں، دو ہفتے بعد عدالت سیمنار منعقد کرے گی جس میں وزرائے اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عام آدمی کو انگریزی نہیں آتی سفارشات کا اردو میں ترجمہ کروائیں، دوران سماعت ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ مذہبی عمائدین کہتے ہیں آبادی کنٹرول کرنا خلاف اسلام ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایران اور بنگلہ دیش نے بھی آبادی کنٹرول کی ہے۔