Time 08 نومبر ، 2018
پاکستان

بھاشا اور مہمند ڈیموں کیلئے فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں: چیئرمین واپڈا


چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کا کہنا ہے کہ بھاشا اور مہمند ڈیموں کے لئے فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں، 2019 میں ان کی تعمیر کا آغاز کر دیا جائے گا۔

پانی کی اہمیت پر جنگ گروپ لاہور میں کے زیر اہتمام مناظرے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جنرل رٹائرڈمزمل حسین نے کہا کہ جنگ گروپ نے قوم کو پیغام دیا ہےکہ پانی کی اہمیت پر وہ ہمیشہ کی طرح آئندہ بھی اپنی ذمے داری پوری کرتا رہے گا۔

جنگ گروپ کی ملک میں "پانی کے بڑھتے ہوئے بحران اور اس کے حل"کے موضوع پر ڈیبیٹ (مناظرے ) میں چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین مہمانِ خصوصی تھے جب کہ میزبانی کے فرائض ایڈیٹر جنگ اکنامک فورم اسکندر لودھی اور مارکیٹنگ ہیڈ جنگ نارتھ میڈیم سعدیہ نے انجام دیئے۔

چیرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں درست سمت میں بڑھنے کی ضرورت ہے، ماضی میں حکومتوں نے پانی کی بجائے تھرمل پاور ہاؤسز والی مہنگی بجلی کو فوقیت دی جو غلط فیصلہ تھا، خمیازہ سب بھگت رہے ہیں اور سرکلر ڈیٹ ہی ختم نہیں ہو رہا۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کا کہنا ہے کہ 1951 میں پاکستان میں سالانہ فی شہری پانی کی دستیابی 5 ہزار کیوبک میٹر سے زائد تھی۔ عام طور پر اگر کسی ملک میں یہ 3 ہزار پر آ جائے تو وہ اس ملک کو پانی کا بحران تصور کیا جاتا ہے، اگر یہ 2 ہزار پر آ جائے تو 'واٹر سٹریس' میں آجاتا ہے اور اگر یہ خدا نخواستہ ایک ہزار سے نیچے آجائے تو وہ ملک پانی کی شدید قلت والے ممالک میں شامل ہوتا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین پاکستان میں اس وقت سالانہ فی شہری پانی کی دستیابی 948 کیوبک میٹر پر ہے۔

چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ بھارت مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ایسے حالات میں ڈیمز فوری بنانےکی ضرورت ہے۔

 انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہم نے اپنے ادارے مضبوط نہیں کیے۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کہتے ہیں کہ ہم 50 ملین ایکڑ فٹ سالانہ پانی زمین نے نکالتے ہیں اور اس کی وجہ سے مختلف نمکیات انتہائی تباہی مچاتی ہیں، صرف لاہور میں زمین پانی کی سطح جو ایک زمانے میں 50 فٹ پر تھی اب ایک ہزار فٹ تک پہنچ چکی ہے۔

چیرمین واپڈا نے کہا کہ ہم دنیا میں سب سے زیادہ پانی استعمال کرنے والی قوم ہیں، واپڈا اور حکومت ہی نہیں بلکہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمے داری کو سمجھے۔

مزید خبریں :