26 نومبر ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل تفتیشی افسر پر جرح کر رہے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ سابق وزیراعظم بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے، جو مختلف سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔
اس سے قبل العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالات کے جواب نواز شریف نے تحریری اور بیانیہ شکل میں دیے۔
نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا، عدالت نے اپنے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب کو تحقیقات کا حکم دیا۔
عدالت نے احتساب عدالت کو حکم دیا کہ نیب ریفرنسز کو 6 ماہ میں نمٹایا جائے۔
نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس بنایا جب کہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس بنایا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تینوں ریفرنسز کی سماعت کی، حسین اور حسین نواز کی مسلسل غیر حاضری پر ان کا کیس الگ کیا گیا اور 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید و جرمانے کی سزا سنائی۔
شریف خاندان نے جج محمد بشیر پر اعتراض کیا جس کے بعد دیگر دو ریفرنسز العزیریہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت جج ارشد ملک کو سونپی گئی جو اس وقت ریفرنسز پر سماعت کر رہے ہیں۔