پاکستان
Time 16 نومبر ، 2018

العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز: احتساب عدالت نے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع مانگ لی


اسلام آباد: احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔

جیونیوز کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہےکہ نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے، سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن میں ٹرائل مکمل کرنا ممکن نہیں لہٰذا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

خط میں بتایا گیاہےکہ العزیزیہ میں ملزم کا بیان اور فلیگ شپ میں آخری گواہ پر جرح جاری ہے۔

واضح رہےکہ سپریم کورٹ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں ٹرائل کی مدت میں 6 مرتبہ پہلے ہی توسیع کرچکی ہے اور اس میں آخری توسیع 12 اکتوبر کو کی گئی جس میں عدالتِ عظمیٰ نے احتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت دی تھی۔

نیب ریفرنسز کا پسِ منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی گئی تھی اور وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، تاہم 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے تینوں کی سزائیں معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کی سزا معطلی اور بریت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیلیں زیرِسماعت ہیں۔

العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے جبکہ نواز شریف ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں احتساب عدالت کو 6 ماہ میں ریفرنسز پر فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی تاہم عدالت کی مقرر کردہ مدت میں ریفرنسز مکمل نہ کیے جاسکے۔

مزید خبریں :