03 دسمبر ، 2018
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کو 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسکولوں کو ایک ساتھ 3 ماہ کی فیس لینے سے بھی روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں اسکول فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافےکے خلاف توہین عدالت کی درخواست ہوئی جس سلسلے میں ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز منسوب صدیقی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے نجی اسکول مالکان کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسکول فیس چالان کون پیش کرتا ہے؟ آخری فیس اسٹرکچر اپروول کہاں ہے؟
نجی اسکول کے وکیل نے بتایا کہ 2016 میں فیس اسٹرکچر کی منظوری لی تھی۔
اس پر عدالت نے کہا کہ فیس کی منظوری کس طرح دی جاتی ہےہم بھی دیکھنا چاہتے ہیں، اسکول فیس کے ریوائز چالان کے بارے میں بتائیں، پرائیوٹ اسکولوں کی لابی اتنی مضبوط ہے کہ کسی کو گھاس نہیں ڈالتے، فیسوں میں اضافہ کرتے گئے اور کہتے رہے کہ فیس اسٹرکچر کے لیے اپلائی کیا ہے۔
نجی اسکول کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے صرف 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
نجی اسکول کے وکیل کے جواب پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سوال ایران کا جواب یونان کا دے رہے ہیں، اگر ہم چاہتے تو توہین عدالت میں فرد جرم عائد کر دیتے، ہم آپ کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ معاملہ حل کریں، حکومت کی نالائقی کی وجہ سے نجی اسکول بنے، نجی اسکول اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ حل کے لیے 3 ماہ کی مہلت دی گئی مگر معاملہ مزید بڑھایا جارہا ہے، لگتا ہے کہ اسکول اتنا لے چکے کہ آیندہ 3،4 ماہ والدین کو فیس نہیں دینا پڑے گی۔
نجی اسکولز کے وکلا نے عدالت سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عدالت ایسا فیصلہ دے جس پر عمل درآمد کر سکیں۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا کوئی ایسا حکم نامہ بتائیں جو قابل عمل نہ ہو۔
عدالت نے اس حوالے سے اپنا حکم جاری کیا اور نجی اسکولوں کو 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیا جب کہ ساتھ ہی نجی اسکولوں کو 20 ستمبر 2017 کے بعد بڑھائی گئی فیس ایڈجسٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رقوم کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
اس کے علاوہ عدالت نے نجی اسکولوں کی جانب سے 3 ماہ کی فیس ایک ساتھ وصول کرنے کا بھی نوٹس لیتے ہوئے اسکولوں کو ایک ساتھ 3 ماہ کی فیس لینے سے روک دیا جب کہ ڈائریکٹر نجی اسکولز سے فیس اسٹرکچر سے متعلق جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ڈائریکٹر نجی اسکولز نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کی اقدامات کیے؟
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر نجی اسکولوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی بھی تنبیہ کی۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔