پاکستان
Time 13 دسمبر ، 2018

ڈالر کی قدر بڑھانا معیشت کے لیے ضروری ہے: گورنر اسٹیٹ بینک

ڈیمانڈ اور سپلائی میں توازن برقرار رکھ کر روپے کی قدر کو مستحکم کیا جاتا ہے۔: طارق باجوہ۔ فوٹو: فائل

گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر بڑھانا معیشت کے لیے ضروری ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے ڈالر کی قدر میں اضافے پر اراکین کو بریفنگ دی۔

گورنر طارق باجوہ نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک ڈالر کی قدر میں ردوبدل کرتا رہتا ہے، ایک سال کے دوران 6 بار قیمت تبدیل کی گئی۔

شیری رحمان نے کہا کہ وزیر خزانہ نے ہر جگہ کہا اسٹیٹ بینک ڈالر کی قیمت کو طے کر رہا ہے، اسد عمر کو ڈالر کی قدر میں اضافے کا علم تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کا ذمہ دار اسٹیٹ بینک نہیں ہے، یہ بہت بڑی انسائیڈر ٹریڈنگ کی گئی ہے۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی ہے، چار سال تک ڈالر کو کنٹرول کیا گیا۔

حماد اظہر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایکسپورٹ ملیں بند ہو گئیں اور چار فیکٹری مالکان نے خود کشی کر لی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پہلے بھی عرض کیا تھا کہ ایجنڈے پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے۔

شیری رحمان نے کہا کہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور عوام سے مہنگائی کی وجہ بھی چھپا لیں، یہ کیسا مذاق ہے۔

طارق باجوہ نے کہا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں میں خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ڈیمانڈ اور سپلائی میں توازن برقرار رکھ کر روپے کی قدر کو مستحکم کیا جاتا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ترکی میں لیرا ڈالر کے مقابلے گزشتہ کچھ برسوں میں کم ہوا، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں جیسے ہی دباؤ بڑھتا ہے روپے کی قدر ایڈجسٹ کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی ایکسپورٹ 24 ارب ڈالر اور امپورٹ 60 ارب ڈالر ہیں، اگر امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر کی قیمت مزید بڑھ جائے گی۔

طارق باجوہ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چند ماہ میں امپورٹ 24 فیصد بڑھی تھیں جب کہ رواں مالی سال میں امپورٹ میں کمی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جاری کھاتوں میں خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر مستحکم نہیں ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا تھا، سعودیہ سے پیکج کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اگر روپے کی قدر میں کمی نہیں کریں گے تو زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں، لگژری اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانا حل نہیں ہے کیونکہ لگژری اشیاء کی کل درآمد 2 ارب ڈالر ہے۔

طارق باجوہ نے کہا کہ ڈالر کی قدر بڑھانا معیشت کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے، اگر مریض کو دوا نہیں دیں گے تو بیماری بڑھ جائے گی۔

وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے سے بیرونی قرضہ نہیں بڑھا، ڈالر بڑھنے سے بیرونی قرضہ ایک روپیہ بھی نہیں بڑھا۔

وزیرمملکت کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہئوے کہا کہ حکومت ایسے بیان دے کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔

کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر بڑھنے سے قرضوں کی ادائیگی مشکل ہو جاتی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ وزیر مملکت کا بیان مضحکہ خیز ہے، حکومت کے ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔

6 ہزار اکاونٹس ہیک کر کے 60 لالکھ ڈالرز کی رقوم نکالی گئیں: گورنر اسٹیٹ بینک

گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی اراکین کو بینکنگ ریکارڈ ہیک کرنے پر بھی بریفنگ دی۔

طارق باجوہ نے بتایا کہ بینکوں کے سسٹم میں ہیکنگ کی گئی اور 6 ہزار اکاونٹس ہیک کر کے 60 لالکھ ڈالرز کی رقوم نکالی گئیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ رقم کسی بھی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر نہیں ہوئیں، سسٹم سے رقوم نکلنے سے کسی ایک بھی صارف کا نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکوں کو خرابی دور کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں اور اس حوالے سے کارڈ ہولڈرز کمپنی اور بینکوں کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں کی کریڈٹ کارڈز ادائیگیوں پر لمٹ لگا دی گئی ہے۔

مزید خبریں :