16 اپریل ، 2019
کراچی کے علاقے صفورہ چورنگی کے قریب پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 ماہ کا بچہ جاں بحق ہوگیا جبکہ اس کے والد زخمی ہوگئے۔
ورثاء کا کہنا ہے کہ 19 ماہ کے احسن کو سینے میں گولی لگی جسے طبی امداد کیلئے اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔
مقتول بچے کے چچا کا کہنا ہے کہ 'میرا بھتیجا رکشے میں گھر والوں کے ساتھ تھا، قریب ہی پولیس مقابلہ ہورہا تھا اور بچے کو پولیس کی گولی لگی۔
ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروق کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کی شناخت کرلی گئی ہے اور دونوں اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں اہلکاروں کا بیان رکارڈ کیا جارہا ہے، موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکار ملزمان کا پیچھا کررہے تھے۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق فائرنگ سے بچے کے والد بھی زخمی ہوئے جنہیں ٹانگ میں گولی لگی ہے۔
اس کے علاوہ ڈی ایس پی سچل کا کہنا ہے کہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ کہاں اور کون سا مقابلہ ہوا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 4 پولیس اہلکار دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جن میں سے فائرنگ کرنے والے دو اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ان کے ساتھ موجود دو اہلکاروں سے تفتیش کی جارہی ہے۔
ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ نے بچے کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے اور متاثرہ خاندان سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کے مطابق پولیس مقابلے میں ڈیڑھ سال کے بچےاحسن کی ہلاکت کا دکھ ہے، حکومت سندھ احسن کے والدین کو انصاف دلائے گی۔
انہوں نے کہا کہ احسن کے والدین کے ساتھ اس دکھ کی گھڑی میں برابر کے شریک ہیں، احسن کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور پولیس مقابلے کی مکمل تحقیقات کے بعد کارروائی کی جائے گی، واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
خیال رہے کہ کراچی میں پولیس مقابلے میں پولیس کی فائرنگ سے بچوں کی ہلاکت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، گزشتہ برس 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود ایک گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔
رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، دوسری جانب بچی کے والدین کا موقف تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بچی کو وقت پر طبی امداد نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی۔