20 مئی ، 2019
کراچی میں پایا جانے والا پولیو وائرس ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے سیوریج کے پانیوں میں پایا گیا ہے جب کہ وفاقی حکومت نے صوبہ سندھ کی حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کےسیوریج کے نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون کی تصدیق ہوئی ہے اور جینیاتی تجزیے سے ثابت ہوا ہے کہ اس وائرس کا تعلق کراچی سے ہے۔
تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سے ایران میں پولیو کے پھیلنے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ ایرانی حکومت بہت سختی سے روٹین ایمونائزیشن پر عملدرآمد کرواتی ہے اور وہاں پر بیماریوں کی نگرانی کا طریقہ کار بھی بہت سخت اور شفاف ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے سندھ میں پولیو کے تین کیسز ظاہر ہونے اور کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں بشمول حیدرآباد، سکھر اور جیکب آباد کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کے بعد صوبائی حکومت اور کمشنرز کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر اسلام آباد کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ملک محمد صافی نے سندھ کے چیف سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ملک محمد صافی کا کہنا تھا کہ سندھ میں انسداد پولیو کے قطرے پینے سے محروم بچوں اور انکاری والدین کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے بڑے شہروں کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی، انکاری والدین کی تعداد میں اضافہ اور حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے پولیو کے تین کیسز کے بعد سندھ کی پولیو کے حوالے سے قائم کی جانے والی ٹاسک فورس کا اجلاس جلد سے جلد بلایا جائے۔
وفاقی حکومت کے نمائندے کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا جوکہ اس وقت سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہیں، وہ 23 مئی کو کراچی آئیں گے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ پولیو کے خاتمے کے حوالے سے قائم کی جانے والی صوبائی ٹاسک فورس کی میٹنگ کی صدارت کریں۔