وزیراعظم عمران خان کی بجٹ میں غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی ہدایت

— فوٹو: عمران خان آفیشل 

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کو غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ عوام دوست اور معاشی استحکام کے پیش نظر بنایا جائے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں وفاقی بجٹ پر غور کے لیے اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر، چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی اور اقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔

معاشی ٹیم نے وزیراعظم کو آئندہ بجٹ سے متعلق تجاویز پر بریفنگ دی اور انہیں بجٹ میں ٹیکس کے نفاذ اور اہداف سے متعلق آگاہ کیا جب کہ مالی سال 19-2018 کی بجٹ تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔

وزیراعظم نے بجٹ تیاری اور ممکنہ حجم سے متعلق معاشی معاہرین سے مشاورت کی جب کہ مشیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چئیر مین ایف بی آر نے وزیراعظم کو تجاویز پیش کیں۔

وزیر اعظم نے اپنی معاشی ٹیم کو غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ عوام دوست اور معاشی استحکام کے پیش نظر بنایا جائے۔

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت کی نمبر ون ترجیح عوام ہیں اور یہ بجٹ عوام دوست ہوگا، یہ بجٹ تحریک انصاف کے طویل المدتی پروگرام کی راہ ہموار کرے گا۔ 

آئندہ مالی سال کے بجٹ پر حکومتی ترجمانوں کا اجلاس بھی بنی گالہ میں طلب کیا گیا ہے اور اس کی صدارت بھی وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت اپنا بجٹ 11 جون کو پیش کرے گی۔

وکلاء تحریک سے متعلق اجلاس

بنی گالہ میں ہونے والے اجلاس میں وکلا تحریک سے متعلق اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے جب کہ دونوں صوبوں کے وزیر قانون اور وفاقی وزیر قانون بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

اجلاس کے دوران ممکنہ وکلا تحریک کا جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر 2 ججز کے خلاف ریفرنسز کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں 14 جون کو ہونا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ملک بھر کی صوبائی بار کونسلز نے ججز کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر 14 جون کو ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ 

ججز کے خلاف ریفرنس کا پس منظر

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے۔

لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج فرخ عرفان چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے دوران استعفیٰ دے چکے ہیں اس لیے ان کا نام ریفرنس سے نکال دیا گیا ہے۔

صدارتی ریفرنسز پر سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو چکے ہیں۔

اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی جا چکی ہے۔

دوسری جانب ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اس ضمن میں صدر مملکت کو دو خط لکھ چکے ہیں جس میں انھوں نے ریفرنس کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

مزید خبریں :