31 اگست ، 2019
مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر ایک اور بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس میں امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کی راہ ہموار ہوگئی۔
جیونیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی حیثیت یکطرفہ تبدیل کرنے کے لیے بھارت کی انسانیت سوز پالیسی خود مودی سرکارہی کےگلے پڑگئی ہے کیونکہ امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی میں مسئلہ کشمیر پر اب جلدبات کی جائے گی۔
ایوان نمائندگان کی ایشیا ذیلی کمیٹی کے ڈیموکریٹ چئیرمین بریڈشرمین نے خود کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پربات ہوسکے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کمیٹی میں سماعت کے بارے میں ڈیموکریٹ کانگریس مین کاکہناہےکہ بھارت نےکئی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے اور حد یہ کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک بند کرکے روز مرہ زندگی کو جام کردیا ہے۔
5 اگست سےجاری کرفیو کے سبب لوگوں کوغذا اور داوائیں تک میسر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کمیٹی کے چئیرمین نے انسانی حقوق کی بھیانک صورتحال کا جائزہ لینےکی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
بریڈشرمین نے ساتھی رکن کانگریس آندرےکارسن کےساتھ مل کر وادی سے تعلق رکھنے والے امریکنز سےملاقات کی تھی جس میں کشمیریوں نے انہیں مقبوضہ وادی میں اپنےعزیزوں کےحوالے سے درپیش خطرات سےآگاہ کیاتھا۔بریڈشرمین نے کہا سماعت کے حوالے سے کہا کہ وہ اس بارے میں مزید جاننے کے منتظر ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے بارے میں 16 اگست کو میٹنگ کرچکی ہے، یہ میٹنگ اس بات کے مترادف تھی کہ مسئلہ کشمیرعالمی سطح کی حیثیت رکھتاہے۔
تمام کوششوں کے باوجود بھارت وہ میٹنگ رکوانے میں بھی ناکام رہا تھااور اب کانگریس کی امورخارجہ سے متعلق میٹنگ بھی بھارت کی سفارتی شکست کا اظہار بنےگی۔
اب یہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےاجلاس کے موقع پر دوبارہ عالمی سطح پر اٹھایا جارہا ہے یعنی مسئلہ کشمیر پر بھارت کے لیے اگست کے بعد ستمبر بھی سفارتی طور پر ستم گر بننے جارہا ہے۔