26 ستمبر ، 2019
سپریم کورٹ میں اس وقت انتہائی دلچسپ صورحال پیدا ہو گئی جب ایک مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل نے اپنے ہی مؤکل کے خلاف دلائل دینا شروع کر دیئے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں خاندانی زمین کے تنازع پر اپیل کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت وکیل نے اپنے مؤکل کے خلاف اور مخالف فریق کے حق میں دلائل دینا شروع کردیئے۔
سائل کی جانب سے بھی وکیل کو لقمے دیئے گئے لیکن وکیل نے ایک نہ سنی اور اپنے دلائل جاری رکھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا وکیل صاحب! آپ کس فریق کا کیس لڑ رہے ہیں؟ آپ بھائی کی طرف سے دلائل دے رہے ہیں یا بہن کی طرف سے؟
وکیل سجاد حسن شاہ ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میں بہن کی طرف سے دلائل دے رہا ہوں۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ وکیل صاحب آپ نے بھائی کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا ہے، آدھے گھنٹے سے سماعت چل رہی ہے، آپ مخالف فریق کے حق میں دلائل دے رہے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت اور عدالتی فیصلے کا حوالہ بھی مخالف فریق کے حق میں ہے۔
وکیل سجاد حسن شاہ نے کیس کی فائل سائل کو تھما دی جب کہ عدالت نے سجاد حسن شاہ ایڈووکیٹ پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
جسٹس مشیر عالم نے وکیل کو عدالت کے سامنے جرمانہ سائل کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فیس لیتے ہوئے آپ کو جلدی ہوتی ہے، کیس بھی پڑھا کریں۔