Time 27 ستمبر ، 2019
پاکستان

بزدار حکومت کا وزیراعظم کے منظور کردہ پیکیج پر عمل سے انکار

فائل فوٹو

اسلام آباد: پنجاب حکومت نے شائستگی کے ساتھ وفاق کو پولیس اصلاحاتی پیکیج پر عمل سے انکار کردیا ہے۔

یہ پیکیج وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب اور امریکا روانہ ہونے سے قبل خاموشی کے ساتھ منظور کردیا تھا۔

وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کے توسط سے پنجاب حکومت سے چند روز قبل کہا تھا کہ فوری طور پر پولیس ریفارم پیکیج پر عملدرآمد کیا جائے تاہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کیے بغیر وزیراعظم کی جانب سے منظور کیے جانے والے پیکیج کے حوالے سے آخر الذکر نے چند اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

باخبر ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت چاہتی تھی کہ پنجاب میں 30؍ ستمبر تک آرڈیننس کے ذریعے یہ اصلاحات نافذ کی جائیں لیکن صوبائی حکومت نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کو اصلاحاتی پیکیج کا جائزہ لینے کا کام سونپا تاکہ اپنی پیکیج کے حوالے سے اپنی تجاویز وفاق کو بھجوائی جا سکیں۔

اصلاحات کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی قیادت وزیر قانون پنجاب کریں گے اور اس میں تین صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس، دو ریٹائرڈ افسران، ایک سابق چیف سیکریٹری اور ایک ریٹائرڈ آئی جی پولیس شامل ہوں گے۔

کمیٹی کو ذمہ دیا گیا ہے کہ وہ ایک ہفتے میں مشاورت کا کام پورا کرے۔

پنجاب کے سرکاری ذرائع کہتے ہیں کہ داخلہ سیکریٹری کی پریزنٹیشن کے بعد پولیس ریفارم پیکیج پر وزیراعظم نے آگے بڑھنے کی اجازت دی۔

کہا جاتا ہےکہ اگرچہ پنجاب کے وزیر قانون اس وقت پریزنٹیشن میں موجود تھے لیکن وزیراعلیٰ اور صوبائی انسپکٹر جنرل پولیس وہاں موجود نہیں تھے۔

پولیس سروس آف پاکستان اور پنجاب پولیس کے افسران اُس انداز سے ناخوش ہیں جس میں یہ ریفارم پیکیج وزیراعظم کے ہاتھوں منظور ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی پولیس افسران نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیر قانون راجہ بشارت سے رابطہ کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ کس طرح سول سروس میں ان کے مخالفین نے خاموشی کے ساتھ یہ کام کر دکھایا ہے۔

پی ایس پی افسران کی رائے ہے کہ ان اصلاحات کے ذریعے سابقہ ڈی ایم جی گروپ (اور اب پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس) اصل میں پولیس پر اپنا کنٹرول واپس حاصل کرنا چاہتا ہے جیسا کہ ماضی میں نوآبادیاتی دور میں ہوا کرتا تھا۔

پنجاب کے ایک سینئر سرکاری ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ سیکریٹری داخلہ نے وزیراعظم سے اصلاحاتی پیکیج منظور کرایا اور پنجاب اور پولیس ڈپارٹمنٹ کو تجاویز سے آگاہ بھی نہیں کیا۔

کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے رواں سال کے اوائل میں سیکریٹری داخلہ کی قیادت میں پولیس ریفارم کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں چیف سیکریٹریز اور کے پی کے اور پنجاب کے آئی جی پولیس بھی بطور ممبران شامل تھے۔

کہا جاتا ہے کہ کمیٹی کو پنجاب پولیس کیلئے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے دور میں پولیس میں متعارف کرائی گئی اصلاحات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تجاویز تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

مزید خبریں :