02 اکتوبر ، 2019
برطانوی عدالت نے حیدرآباد دکن فنڈ کیس کا فیصلہ بھارت کے حق میں سناتے ہوئے رقم کو ورثاء کی ملکیت قرار دے دیا۔
برطانوی عدالت میں حیدرآباد دکن فنڈ کیس کی سماعت ہوئی جس میں بھارت اور نظام حیدرآباد کے ورثا نے ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ کی رقم پر حق دعویٰ کیا تھا۔
برطانوی عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ساتویں نظام حیدرآباد کے 10 لاکھ پاؤنڈ بھارت اور نظام حیدرآباد کے ورثا کی ملکیت ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پاکستان کو دی گئی 10 لاکھ پاؤنڈ کی رقم لندن کےایک بینک میں رکھوائی گئی تھی جب کہ پاکستان کو دی جانے والی رقم اب بڑھ کرساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ ہوچکی ہے۔
پاکستان کا رد عمل
دوسری جانب حیدرآباد دکن فنڈ کیس کے فیصلے پر دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی ہائی کورٹس آف جسٹس کے فیصلے سے آگاہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حیدرآباد دکن فنڈ کیس کے فیصلے میں دو بڑے فریقوں کے دعوؤں کو مسترد کیا گیا اور تاریخی پس منظر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر حیدرآباد دکن کو حصہ بنایا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ نظام آف حیدرآباد نے مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جو آج تک ایجنڈے پر ہے، نظام نے خود مختار ہونےکی حیثیت سے پاکستان سے مدد طلب کی، ان کی درخواست پر انہیں مدد فراہم کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فیصلے کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور قانونی مشاورت کے بعد مزید کوئی قدم اٹھائے گا۔