30 اکتوبر ، 2019
کراچی: میزبان ابصاء کومل کے سوال العزیزیہ کیس، طبی بنیادوں پر نواز شریف کی 8ہفتوں کیلئے سزا معطل، کیا حکومت نواز شریف کو علاج کی غرض سے 8 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے گی؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ نواز شریف پنجاب یا وفاقی حکومت سے اپنا نام ای سی ایل سے ہٹانے کیلئے درخواست نہیں کریں گے، نواز شریف کو جیل میں رکھنے سے ان کی سیاست مقبول ہوتی جارہی ہے۔
حسن نثار کا کہنا تھا کہ ملکوں کی طبّی بنیاد اس کی معاشی بنیاد ہوتی ہے جو انہی لوگوں نے بگاڑی ہے، ملک کی جو معاشی و اقتصادی حالت ہے اس میں یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ نواز شریف اندرون ملک ہے یا بیرون ملک ہے، اس وقت اجازتوں کا موسم ہے نواز شریف کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے گی۔
بابر ستار نے کہا کہ ملکی حالات حکومت کیلئے آسان نہیں ہیں، کوئی بھی نہیں چاہتا کہ نوازشریف کو کچھ ہوجائے تو اس پر ذمہ داری آئے، عدالت نے نواز شریف کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔
بابر ستار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو وزراء کی باتوں سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ہے، جنہوں نے وسیم اکرم پلس کو بنایا انہیں ہی ذمہ دار ٹھہرانا پڑے گا۔
محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نواز شریف کسی طرح باہر چلے جائیں تاکہ انہیں فیس سیونگ مل جائے۔
ارشاد بھٹی نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں نواز شریف ڈٹے ہوئے ہیں تو دوسری طرف طبّی بنیادوں پر ضمانت کیلئے پانچ درخواستیں عدالت میں ہیں، 70 سال میں کسی شخص کیلئے نو میڈیکل بورڈنہیں بنے، انہیں 63 ڈاکٹروں نے چیک کیا، پانچ اسپتالوں میں ملزم کو ٹھہرایا گیا۔
سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے کی صورت میں ہی ن لیگ تقسیم ہوسکتی ہے، آج کے عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف 2019ء میں تو بیرون ملک نہیں جائیں گے، نواز شریف کی سزا معطل ہونا نہیں سزا ختم ہونا ریلیف ہوگا۔