Time 31 اکتوبر ، 2019
پاکستان

ریفرنس فائل کرنا ہی نیب کیسز کا منطقی انجام ہے: جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال

فوٹو: فائل

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کسی کے پیچھے ہمالیہ بھی کھڑا ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اگر کیس بنتا ہو گا تو ضرور کیس بنائیں گے۔

سکھر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ہمارا کام کسی حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کرنا نہیں، سکھر میں چند آئی اوز پر بددیانتی اور ناقص کارکردگی کی شکایات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی پر کیس بنتا ہے تو ہم ضرور بنائیں گے، کسی کے پیچھے ہمالیہ بھی کھڑا ہو تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا نیب نے دو سال میں 600 سے زائد ریفرنس فائل کیے ہیں، کوشش ہے 900 ارب روپے جلد ریکور کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے خود کو آزاد اور خودمختار ادارہ ثابت کیا ہے، ہم کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے بعد احتساب کا عمل شروع کر دیتے ہیں، کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے بعد ایک دن کے اندر ہی عدالت میں پیش کیا جا تا ہے۔

ان کا کہنا تھا لوگ کہتے ہیں نیب کسیز کو منطقی انجام تک نہیں پہنچا رہا، ریفرنس عدالت میں فائل کرنے کے بعد یہ منطقی انجام ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ جج صاحبان کی تعداد کم ہے، ہر دور میں تعداد بڑھانے کی درخواست کی ہے، جج صاحبان کی تعداد بڑھنے سے ریفرنسز کا فیصلہ اور 900 ارب قومی خزانے میں جمع ہوسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کہاجاتا ہے نیب کیس کو طول دیتا ہے، بہت سے جاندار کیس میں ملزم اس لیے بری ہوئے کہ دستاویزی لوازمات نہیں تھے، انتہائی محنت سے بنا کیس تفتیشی افسر کی نا اہلی سے مسترد ہونا برداشت نہیں ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ نیب کا احتساب نہیں ہوتا، یہ منفی سوچ ہے، عدالتیں موجود ہیں اور قدم قدم پر نیب کا احتساب ہوتا ہے۔

مزید خبریں :