22 نومبر ، 2019
اسلام آباد: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی حکومتوں کو کوسوں دور پیچھے چھوڑتے ہوئے پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے اپنی مدت کے ابتدائی 13؍ ماہ کے دوران پاکستان پر گزشتہ 71؍ سال سے لیے گئے مجموعی قرضہ جات کا 35؍ فیصد مزید اضافہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کے مجموعی قرضہ جات اور واجبات 30؍ جون 2018ء کو 29؍ ہزار 879؍ ارب روپے تھیں جو 30؍ ستمبر 2019ء تک بڑھ کر 41؍ ہزار 489؍ ارب روپے تک جا پہنچی ہیں۔
صرف 15؍ مہینوں میں یہ اضافہ، جس میں پی ٹی آئی حکومت کے 13؍ مہینے سے تھوڑا زیادہ کا عرصہ شامل ہے، 38.8؍ فیصد بنتا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 30؍ جون 2018ء کو جملہ سرکاری قرضہ جات 24؍ ہزار 952؍ ارب روپے تھے جو 30؍ ستمبر 2019ء کو بڑھ کر 34؍ ہزار 240؍ ارب روپے ہوگئے۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی قرضہ جات اور واجبات جون 2019ء میں 40؍ ہزار 223؍ ارب روپے تھیں جو رواں مالی سال کی پہلے سہ ماہی یعنی ستمبر 2019ء میں بڑھ کر 41؍ ہزار 489؍ ارب روپے تک جا پہنچیں۔ جملہ سرکاری قرضہ جات جون 2019ء تک 32؍ ہزار 707؍ ارب روپے تھے جو ستمبر 2019ء تک بڑھ کر 34؍ ہزار 240؍ ہوگئے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ میں ملک کے جملہ سرکاری قرضہ جات میں 1266؍ ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ وزیراعظم پاکستان اکثر اپنے بیانات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی حکومتوں کے دس سال (2008ء تا 2018ء) کے دوران لیے گئے تقریباً 23؍ ہزار ارب روپے کے قرضوں کو ملک کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ قرار دے چکے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قرضہ کمیشن قائم کیا تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ 23؍ ہزار ارب روپے کے قرضوں کی اتنی بڑی رقم مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی میں کسی کی جیبوں میں گئی۔
تاہم، کئی لوگوں کیلئے مایوسی کی بات ہے کہ عمران خان کی حکومت نے بھی اپنی مدت کے صرف 13؍ مہینوں میں مجموعی قرضہ جات میں 10؍ ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے جو مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے 10؍ سال میں لیے گئے قرضوں کا 40؍ فیصد بنتا ہے۔
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت ملکی قرضہ جات میں اتنی تیزی سے اضافہ کر رہی ہے جتنی مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ دور میں لیے گئے تھے۔
وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی اکثر 30؍ ہزار ارب روپے کے قرضوں کا ذکر کرتے رہے ہیں جو 2007ء میں 6691؍ ارب روپے سے بڑھ کر جون 2018ء تک اس سطح پر پہنچا تھا۔ پارٹی کی رائے ہے کہ یہ نمایاں اور پریشان کن اضافہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں ہونے والی کرپشن کا نتیجہ ہے۔
دونوں جماعتوں نے اس عرصہ کے دوران حکومت کی تھی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جون 2013ء کے آخر تک پاکستان پر واجبات اور قرضہ جات 16؍ ہزار 228؍ ارب روپے تھے۔ جب مسلم لیگ نون کی حکومت نے اقتدار چھوڑا تو مجموعی قرضہ جات اور واجبات 29؍ ہزار ارب روپے تھیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث معیشت کو بہت زیادہ حد تک نقصان پہنچا تھا جس کے ازالے کیلئے موجودہ حکومت نے ہنگامی اقدامات کیے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے جو قرضے لیے گئے ہیں وہ گزشتہ حکومتوں کے نقصانات کو پورا کرنے اور پچھلی حکومتوں کے قرضوں کا سود چکانے کیلئے لیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاشی محاذ پر جو اقدامات کیے ہیں ان کے ثمرات آہستہ آہستہ ملنا شروع ہوگئے ہیں اور صورتحال بہتر ہونا شروع ہوگئی ہے جس کا فائدہ جلد ہی عوام تک بھی پہنچنا شروع ہو جائے گا۔