03 دسمبر ، 2019
پاکستان کے ٹاپ کراٹے پلیئر سعدی عباس کا کہنا ہے کہ گولڈ میڈل جیتنے کی خوشی میں اس وقت اور اضافہ ہوجاتا ہے جب میڈل لینے کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ بجایا جاتا ہے۔
سعدی عباس نے نیپال میں جاری ساؤتھ ایشین گیمز میں کراٹے کے مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کیا، یہ سعدی کے کیریئر کا 16 واں انٹرنیشنل گولڈ میڈل تھا جس میں دو مرتبہ کامن ویلتھ چیمپئن شپ، ایک ایشین کراٹے چیمپئن شپ، دو ساؤتھ ایشین گیمز اور چار مرتبہ ساؤتھ ایشین چیمپئن شپ کے گولڈ میڈلز شامل ہیں۔
سعدی عباس نے کامیابی کے بعد جیو کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ ان کی نظریں اولمپکس پر مرکوز ہیں اور خواہش ہے کہ وہ ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کا پرچم سربلند کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’میری خواہش ہے کہ میں اولمپکس میں بھی پاکستان کا پرچم سربلند کروں، ٹوکیو میں بھی پاکستان کا قومی ترانہ بجے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب گولڈ میڈل جیتنے کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ بجتا ہے تو بہت اچھا لگتا ہے، کامن ویلتھ چیمپئن شپ کے بعد اب ایک بار پھر یہ خوشی ساؤتھ ایشین گیمز میں ملی جس پر میں بے حد خوش ہوں‘۔
سعدی کا کہنا تھا کہ وہ اولمپکس کیلئے پر امید ہیں اور اپنی جانب سے بھرپور تیاریاں کررہے ہیں لیکن انہیں حکومتی سرپرستی کی بھی ضرورت ہے۔
سعدی کی اولمپکس کوالیفائنگ رینکنگ 23 ویں ہے، انہیں کوالیفائی کرنے کیلئے ٹاپ 4 میں جگہ بنانی ہے اور مئی تک مزید پانچ رینکنگ ٹورنامنٹس کھیلنے ہیں جس کے بعد ڈائریکٹ کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہے۔
پاکستان کے ٹاپ کراٹے پلیئر نے کہا کہ انہیں کوچ اور باضابطہ ٹریننگ پروگرام کی ضرورت ہے جو حکومتی تعاون سے ہی یقینی ہوسکتا ہے۔ دنیا 4 سال پہلے اولمپکس کی تیاریاں شروع کردیتی ہے اور یہاں چھ روز پہلے کیمپ لگانے کا خیال آتا ہے، اگر اسپورٹس کو بہتر کرنا ہے تو کھلاڑیوں پر توجہ دینا بھی ضروری ہے۔