Time 24 دسمبر ، 2019
پاکستان

کالے قول

فوٹو فائل—

چند روز قبل بہت ہی پیارے، بہت ہی عزیز اور بیحد ’’لذیذ‘‘ دوست سعید اظہر نے مجھے کالے قولوں کے حوالے سے یاد کیا تو برسوں پر محیط اپنی بے لوث دوستی یاد آ گئی، وہ دن یاد آ گئے جب ہم بہت تسلسل سے ملا کرتے تھے، صرف ہم ہی نہیں سب ہی دوست اپنے اپنے دوستوں کو اکثر ملا کرتے تھے۔ پھر دھیرے دھیرے جیسے یہ شہر تبدیل ہوتا گیا، اس کے رستے، رشتے اور رسمیں بھی تبدیل ہوتی چلی گئیں۔ 

وہ سب جو ایک شاخ پہ ساتھ ساتھ کھلے پھولوں کی مانند تھے، بتدریج ایک دوسرے کے لئے عید کے چاند بنتے گئے۔ کچھ چاند غروب ہو گئے، کچھ کو گرہن لگ گیا۔ اوروں کا تو علم نہیں، میرے اپنے ساتھ جو ’’واردات‘‘ ہوئی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ 20 برس پہلے جب ’’بیلی پور‘‘ شفٹ ہوا تو بہت تیزی سے گوشہ نشین ہوتا چلا گیا۔ سوشلائز تو میں پہلے بھی نہیں کرتا تھا لیکن پھر تو تنہائی کچھ ایسی پسند آئی کہ اب ہفتہ میں ایک آدھ بار گھر سے باہر نکلتا ہوں تو سب کچھ بہت عجیب، اجنبی اور اوپرا اوپرا سا لگتا ہے۔

 جب تک ’’بیلی پور‘‘ والے گھر میں تھے، میں کئی کئی دن فرسٹ فلور سے گراؤنڈ فلور تک نہ جاتا تھا۔ موجودہ گھر میں بیسمنٹ میرا ڈیرہ ہے اور میں ہفتوں اوپر نہیں جاتا کیونکہ بیسمنٹ میں 3طرف ’’اوپن ٹو سکائی‘‘ ایریاز ہیں جہاں پودے، پرندے، فوارے کا پانی بھی موجود ہے۔

چلو بھر بارش بھی آ جاتی ہے، چٹکی بھر دھوپ بھی اور مٹھی بھر تازہ ہوا کے ساتھ تھکی تھکی سی چاندنی بھی۔ دو بیڈ رومز، ڈرائینگ، ڈائننگ اور میری چہیتی لائبریری۔ یہ ہے اپنی کل کائنات اور ٹوٹل اوقات۔ شام ڈھلے کچھ اجنبی کچھ آشنا، کچھ دوست، اس کے بعد بچے بیٹی محمدہ، بیٹے حاتم اور ہاشم ماں کی قیادت میں کچھ دیر کچھ باتیں کچھ دعائیں، کوئی کتاب، کچھ خواب اور کچی پکی نیند کے بعد وسط شب فاختاؤں اور کبوتروں کی آوازیں جو خاموشی کی پائیلوں جیسی جھنکار لئے ہوتی ہیں۔ 

بات چلی تھی سعید اظہر اور کالے قولوں سے تو سچ پوچھیں، میرا بس چلے تو میں ان کے علاوہ لکھوں ہی کچھ ناں لیکن مجبوری ہے کہ ’’عشروں پر محیط کرنٹ افیئرز‘‘ پر لکھے بغیر بھی گزارہ نہیں لیکن آج کچھ کالے قول، اجلے سعید اظہر کے نام۔ بہت زیادہ دانائی بھی دیوانگی سے کم نہیں۔ آئین میں آرٹیکل 6کے علاوہ بھی کچھ ہے یا نہیں؟

زندگی توازن کی تلاش کے علاوہ کیا ہے؟-عمدہ مثال سے بہتر مبلغ کوئی نہیں میں بھی کتنا اچھا ہوں بالکل تیرے جیسا ہوں پوری طاقت سے اپنی کمزوریوں پر حملہ کر کے انہیں فتح کرو۔ نہ صرف دل نہ اکیلا دماغ بلکہ دونوں کا درست امتزاج ہر مرض کا علاج ہے، ہر مسئلہ کا حل ہے۔

بوڑھا ہوئے بغیر لمبی زندگی کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جس معاشرہ میں دلیل دفن ہو جائے، سمجھو وہ خود بھی دفنایا گیا۔ ہم وقت کو نہیں، وقت ہمیں ضائع کر دیتا ہے- تماشہ بہتر ہے یا تماشائی؟ ہر مرض بہت مہنگا ہوتا ہے، مکان بنانا آسان، گھر بنانا مشکل کبھی کبھار کچھ بھی نہ کرنا، کچھ بھی کرنے سے بہتر ہوتا ہے ۔  جھوٹ برف پر لڑھکتے ہوئے برف کے گولے کی مانند ہے۔ یہ غلط ہے کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے۔ انسان صرف اس صحبت سے پہچانا جاتا ہے جس سے وہ لطف اندوز ہوتا ہے۔

 ہنسنے اور رونے میں گہری مماثلت ہے حسد کے لئے حاسد ہی مرغوب ترین غذا ہےکچھ کتابوں کے سرورق ’’اوراق‘‘ سے زیادہ دلچسپ ہوتے ہیں۔ زندگی آرٹ بھی ہے اور سائنس بھی یہاں کوئی کچھ نہیں جانتا۔ خود کو پانے سے پہلے خود کو کھو دینا ضروری ہے۔ 

بچپن، لڑکپن جوانی، بڑھاپے کی طرح ہر موسم کا بھی اپنا مزہ ہے۔جیسا بننا چاہتے ہو، ویسا بن کر دکھاؤ زندگی کو سمجھنے کے لئے ایک زندگی کافی نہیں۔ سوچے سمجھے بغیر بولنا، بریکوں کے بغیر گاڑی چلانے کے برابر ہے۔ ہم سفر، سفر کو آسان یا مشکل کر دیتا ہے۔ سیکھے کو ان سیکھا کرنا سیکھنے سے بھی کہیں زیادہ مشکل ہے۔ جلدی میں بھی آہستگی ضروری ہے۔بٹوہ تصویروں کے بغیر خالی ہی ہوتا ہے خواہ اس میں کرنسی نوٹوں کی بہتات ہی کیوں نہ ہو ہر بادل میں بارش نہیں ہوتی-

مزید خبریں :